Biblia Todo Logo
آن لائن بائبل

- اشتہارات -




رومیوں 7:7 - ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن

7 کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ شریعت خود گناہ ہے؟ ہرگز نہیں! بات تو یہ ہے کہ اگر شریعت مجھ پر میرے گناہ ظاہر نہ کرتی تو مجھے اِن کا کچھ پتا نہ چلتا۔ مثلاً اگر شریعت نہ بتاتی، ”لالچ نہ کرنا“ تو مجھے در حقیقت معلوم نہ ہوتا کہ لالچ کیا ہے۔

باب دیکھیں کاپی

اُردو ہم عصر ترجُمہ

7 پس ہم کیا کہیں؟ کیا شَریعت گُناہ ہے؟ ہرگز نہیں، کیونکہ اگر شَریعت نہ ہوتی تو میں گُناہ کو نہ پہچانتا مثلاً اگر شَریعت یہ حُکم نہ دیتی، ”تُم لالچ نہ کرنا، تو میں لالچ کو نہ جانتا۔“

باب دیکھیں کاپی

کِتابِ مُقادّس

7 پس ہم کیا کہیں؟ کیا شرِیعت گُناہ ہے؟ ہرگِز نہیں بلکہ بغَیر شرِیعت کے مَیں گُناہ کو نہ پہچانتا مثلاً اگر شرِیعت یہ نہ کہتی کہ تُو لالچ نہ کر تو مَیں لالچ کو نہ جانتا۔

باب دیکھیں کاپی

किताबे-मुक़द्दस

7 क्या इसका मतलब यह है कि शरीअत ख़ुद गुनाह है? हरगिज़ नहीं! बात तो यह है कि अगर शरीअत मुझ पर मेरे गुनाह ज़ाहिर न करती तो मुझे इनका कुछ पता न चलता। मसलन अगर शरीअत न बताती, “लालच न करना” तो मुझे दर-हक़ीक़त मालूम न होता कि लालच क्या है।

باب دیکھیں کاپی




رومیوں 7:7
30 حوالہ جات  

کیونکہ شریعت کے تقاضے پورے کرنے سے کوئی بھی اُس کے سامنے راست باز نہیں ٹھہر سکتا، بلکہ شریعت کا کام یہ ہے کہ ہمارے اندر گناہ گار ہونے کا احساس پیدا کرے۔


اپنے پڑوسی کے گھر کا لالچ نہ کرنا۔ نہ اُس کی بیوی کا، نہ اُس کے نوکر کا، نہ اُس کی نوکرانی کا، نہ اُس کے بَیل اور نہ اُس کے گدھے کا بلکہ اُس کی کسی بھی چیز کا لالچ نہ کرنا۔“


شریعت اللہ کا غضب ہی پیدا کرتی ہے۔ لیکن جہاں کوئی شریعت نہیں وہاں اُس کی خلاف ورزی بھی نہیں۔


موت کا ڈنک گناہ ہے اور گناہ شریعت سے تقویت پاتا ہے۔


اپنے پڑوسی کی بیوی کا لالچ نہ کرنا۔ نہ اُس کے گھر کا، نہ اُس کی زمین کا، نہ اُس کے نوکر کا، نہ اُس کی نوکرانی کا، نہ اُس کے بَیل اور نہ اُس کے گدھے کا بلکہ اُس کی کسی بھی چیز کا لالچ نہ کرنا۔“


مثلاً شریعت میں لکھا ہے، ”قتل نہ کرنا، زنا نہ کرنا، چوری نہ کرنا، لالچ نہ کرنا۔“ اور دیگر جتنے احکام ہیں اِس ایک ہی حکم میں سمائے ہوئے ہیں کہ ”اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے۔“


لیکن گناہ نے اِس حکم سے فائدہ اُٹھا کر مجھ میں ہر طرح کا لالچ پیدا کر دیا۔ اِس کے برعکس جہاں شریعت نہیں ہوتی وہاں گناہ مُردہ ہے اور ایسا کام نہیں کر پاتا۔


وہ غیرایمان داروں کی طرح جو اللہ سے ناواقف ہیں شہوت پرستی کا شکار نہ ہو۔


کوئی کہہ سکتا ہے، ”ہماری ناراستی کا ایک اچھا مقصد ہوتا ہے، کیونکہ اِس سے لوگوں پر اللہ کی راستی ظاہر ہوتی ہے۔ تو کیا اللہ بےانصاف نہیں ہو گا اگر وہ اپنا غضب ہم پر نازل کرے؟“ (مَیں انسانی خیال پیش کر رہا ہوں)۔


چنانچہ اُن دنیاوی چیزوں کو مار ڈالیں جو آپ کے اندر کام کر رہی ہیں: زناکاری، ناپاکی، شہوت پرستی، بُری خواہشات اور لالچ (لالچ تو ایک قسم کی بُت پرستی ہے)۔


آپ کے درمیان زناکاری، ہر طرح کی ناپاکی یا لالچ کا ذکر تک نہ ہو، کیونکہ یہ اللہ کے مُقدّسین کے لئے مناسب نہیں ہے۔


کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ جو اچھا ہے وہی میرے لئے موت کا باعث بن گیا؟ ہرگز نہیں! گناہ ہی نے یہ کیا۔ اِس اچھی چیز کو استعمال کر کے اُس نے میرے لئے موت پیدا کر دی تاکہ گناہ ظاہر ہو جائے۔ یوں حکم کے ذریعے گناہ کی سنجیدگی حد سے زیادہ بڑھ جاتی ہے۔


کیونکہ گناہ نے حکم سے فائدہ اُٹھا کر مجھے بہکایا اور حکم سے ہی مجھے مار ڈالا۔


کیونکہ جب ہم اپنی پرانی فطرت کے تحت زندگی گزارتے تھے تو شریعت ہماری گناہ آلودہ رغبتوں کو اُکساتی تھی۔ پھر یہی رغبتیں ہمارے اعضا پر اثرانداز ہوتی تھیں اور نتیجے میں ہم ایسا پھل لاتے تھے جس کا انجام موت ہے۔


اب سوال یہ ہے، چونکہ ہم شریعت کے تحت نہیں بلکہ فضل کے تحت ہیں تو کیا اِس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں گناہ کرنے کے لئے کھلا چھوڑ دیا گیا ہے؟ ہرگز نہیں!


ابراہیم جسمانی لحاظ سے ہمارا باپ تھا۔ تو راست باز ٹھہرنے کے سلسلے میں اُس کا کیا تجربہ تھا؟


مَیں نے کسی کے بھی سونے، چاندی یا کپڑوں کا لالچ نہ کیا۔


پھر اُس نے اُن سے مزید کہا، ”خبردار! ہر قسم کے لالچ سے بچے رہنا، کیونکہ انسان کی زندگی اُس کے مال و دولت کی کثرت پر منحصر نہیں۔“


لیکن مَیں تمہیں بتاتا ہوں، جو کسی عورت کو بُری خواہش سے دیکھتا ہے وہ اپنے دل میں اُس کے ساتھ زنا کر چکا ہے۔


جب وہ کسی کھیت یا مکان کے لالچ میں آ جاتے ہیں تو اُسے چھین لیتے ہیں۔ وہ لوگوں پر ظلم کر کے اُن کے گھر اور موروثی ملکیت اُن سے لُوٹ لیتے ہیں۔


مَیں نے دیکھا ہے کہ ہر کامل چیز کی حد ہوتی ہے، لیکن تیرے فرمان کی کوئی حد نہیں ہوتی۔


ایک دن وہ دوپہر کے وقت سو گیا۔ جب شام کے وقت جاگ اُٹھا تو محل کی چھت پرٹہلنے لگا۔ اچانک اُس کی نظر ایک عورت پر پڑی جو اپنے صحن میں نہا رہی تھی۔ عورت نہایت خوب صورت تھی۔


مَیں نے لُوٹے ہوئے مال میں سے بابل کا ایک شاندار چوغہ، تقریباً سوا دو کلو گرام چاندی اور آدھے کلو گرام سے زائد سونے کی اینٹ لے لی تھی۔ یہ چیزیں دیکھ کر مَیں نے اُن کا لالچ کیا اور اُنہیں لے لیا۔ اب وہ میرے خیمے کی زمین میں دبی ہوئی ہیں۔ چاندی کو مَیں نے باقی چیزوں کے نیچے چھپا دیا۔“


عورت نے درخت پر غور کیا کہ کھانے کے لئے اچھا اور دیکھنے میں بھی دل کش ہے۔ سب سے دل فریب بات یہ کہ اُس سے سمجھ حاصل ہو سکتی ہے! یہ سوچ کر اُس نے اُس کا پھل لے کر اُسے کھایا۔ پھر اُس نے اپنے شوہر کو بھی دے دیا، کیونکہ وہ اُس کے ساتھ تھا۔ اُس نے بھی کھا لیا۔


وہ وہاں جا کر مزارعوں کو ہلاک کرے گا اور باغ کو دوسروں کے سپرد کر دے گا۔“ یہ سن کر لوگوں نے کہا، ”خدا ایسا کبھی نہ کرے۔“


شریعت اِس لئے درمیان میں آ گئی کہ خلاف ورزی بڑھ جائے۔ لیکن جہاں گناہ زیادہ ہوا وہاں اللہ کا فضل اِس سے بھی زیادہ ہو گیا۔


(موسیٰ کی شریعت تو کسی چیز کو کامل نہیں بنا سکتی تھی) اور اب ایک بہتر اُمید مہیا کی گئی ہے جس سے ہم اللہ کے قریب آ جاتے ہیں۔


ہمیں فالو کریں:

اشتہارات


اشتہارات