13 بہتوں کی افواہیں مجھ تک پہنچ گئی ہیں، چاروں طرف سے ہول ناک خبریں مل رہی ہیں۔ وہ مل کر میرے خلاف سازشیں کر رہے، مجھے قتل کرنے کے منصوبے باندھ رہے ہیں۔
13 کیونکہ مَیں کیٔی لوگوں کی طرف سے بدنام کیا جا رہا ہُوں؛ ”ہر طرف خوف ہی خوف ہے!“ وہ میرے خِلاف سازش کرتے ہیں، اَور میری جان لینے کے منصُوبے باندھتے ہیں۔
13 کیونکہ مَیں نے بہتوں سے اپنی بدنامی سُنی ہے۔ ہر طرف خَوف ہی خَوف ہے۔ جب اُنہوں نے مِل کر میرے خِلاف مشوَرہ کِیا تُو میری جان لینے کا منصُوبہ باندھا۔
13 बहुतों की अफ़वाहें मुझ तक पहुँच गई हैं, चारों तरफ़ से हौलनाक ख़बरें मिल रही हैं। वह मिलकर मेरे ख़िलाफ़ साज़िशें कर रहे, मुझे क़त्ल करने के मनसूबे बाँध रहे हैं।
متعدد لوگوں کی سرگوشیاں میرے کانوں تک پہنچتی ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ”چاروں طرف دہشت ہی دہشت؟ یہ کیا کہہ رہا ہے؟ اُس کی رپٹ لکھواؤ! آؤ، ہم اُس کی رپورٹ کریں۔“ میرے تمام نام نہاد دوست اِس انتظار میں ہیں کہ مَیں پھسل جاؤں۔ وہ کہتے ہیں، ”شاید وہ دھوکا کھا کر پھنس جائے اور ہم اُس پر غالب آ کر اُس سے انتقام لے سکیں۔“
جن سے مَیں دہشت کھاتا تھا اُنہیں تُو نے بُلایا۔ جس طرح بڑی عیدوں کے موقع پر ہجوم شہر میں جمع ہوتے ہیں اُسی طرح دشمن چاروں طرف سے مجھ پر ٹوٹ پڑے۔ جب رب کا غضب نازل ہوا تو نہ کوئی بچا، نہ کوئی باقی رہ گیا۔ جنہیں مَیں نے پالا اور جو میرے زیرِ نگرانی پروان چڑھے اُنہیں دشمن نے ہلاک کر دیا۔
جواب میں ساؤل نے اپنا نیزہ زور سے یونتن کی طرف پھینک دیا تاکہ اُسے مار ڈالے۔ یہ دیکھ کر یونتن نے جان لیا کہ ساؤل داؤد کو قتل کرنے کا پختہ ارادہ رکھتا ہے۔
پہلے مَیں اُس بھولے بھالے بھیڑ کے بچے کی مانند تھا جسے قصائی کے پاس لایا جا رہا ہو۔ مجھے کیا پتا تھا کہ یہ میرے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔ آپس میں وہ کہہ رہے تھے، ”آؤ، ہم درخت کو پھل سمیت ختم کریں، آؤ ہم اُسے زندوں کے ملک میں سے مٹائیں تاکہ اُس کا نام و نشان تک یاد نہ رہے۔“