Biblia Todo Logo
آن لائن بائبل

- اشتہارات -




زبور 13:2 - ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن

2 میری جان کب تک پریشانیوں میں مبتلا رہے، میرا دل کب تک روز بہ روز دُکھ اُٹھاتا رہے؟ میرا دشمن کب تک مجھ پر غالب رہے گا؟

باب دیکھیں کاپی

اُردو ہم عصر ترجُمہ

2 میں کب تک اَپنے خیالات سے اُلجھتا رہُوں؟ اَور کب تک ہر روز اَپنے دِل میں غم کرتا رہُوں؟ کب تک میرا دُشمن مُجھ پر غالب رہے گا؟

باب دیکھیں کاپی

کِتابِ مُقادّس

2 کب تک مَیں جی ہی جی میں منصُوبہ باندھتا رہُوں اور سارے دِن اپنے دِل میں غَم کِیا کرُوں؟ کب تک میرا دُشمن مُجھ پر سربُلند رہے گا؟

باب دیکھیں کاپی

किताबे-मुक़द्दस

2 मेरी जान कब तक परेशानियों में मुब्तला रहे, मेरा दिल कब तक रोज़ बरोज़ दुख उठाता रहे? मेरा दुश्मन कब तक मुझ पर ग़ालिब रहेगा?

باب دیکھیں کاپی




زبور 13:2
44 حوالہ جات  

لاعلاج غم مجھ پر حاوی ہو گیا، میرا دل نڈھال ہو گیا ہے۔


کیا وجہ ہے کہ میرا درد کبھی ختم نہیں ہوتا، کہ میرا زخم لاعلاج ہے اور کبھی نہیں بھرتا؟ تُو میرے لئے فریب دہ چشمہ بن گیا ہے، ایسی ندی جس کے پانی پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔


اُس کے مخالف مالک بن گئے، اُس کے دشمن سکون سے رہ رہے ہیں۔ کیونکہ رب نے شہر کو اُس کے متعدد گناہوں کا اجر دے کر اُسے دُکھ پہنچایا ہے۔ اُس کے فرزند دشمن کے آگے آگے چل کر جلاوطن ہو گئے ہیں۔


جیتے جی وہ ہر دن تاریکی میں کھانا کھاتے ہوئے گزارتا، زندگی بھر وہ بڑی رنجیدگی، بیماری اور غصے میں مبتلا رہتا ہے۔


جس کا دل خوش ہے اُس کا چہرہ کِھلا رہتا ہے، لیکن جس کا دل پریشان ہے اُس کی روح شکستہ رہتی ہے۔


اگر مَیں قصوروار ہوں تو مجھ پر افسوس! اور اگر مَیں بےگناہ بھی ہوں تاہم مَیں اپنا سر اُٹھانے کی جرأت نہیں کرتا، کیونکہ مَیں شرم کھا کھا کر سیر ہو گیا ہوں۔ مجھے خوب مصیبت پلائی گئی ہے۔


اور وہ تھا بھی بیمار بلکہ مرنے کو تھا۔ لیکن اللہ نے اُس پر رحم کیا، اور نہ صرف اُس پر بلکہ مجھ پر بھی تاکہ میرے دُکھ میں اضافہ نہ ہو جائے۔


کہ مَیں دل میں اپنے یہودی ہم وطنوں کے لئے شدید غم اور مسلسل درد محسوس کرتا ہوں۔


اِس کے بجائے تمہارے دل غم زدہ ہیں کہ مَیں نے تم کو ایسی باتیں بتائی ہیں۔


اُس نے اُن سے کہا، ”مَیں دُکھ سے اِتنا دبا ہوا ہوں کہ مرنے کو ہوں۔ یہاں ٹھہر کر میرے ساتھ جاگتے رہو۔“


گو اُس کے دامن میں بہت گندگی تھی، توبھی اُس نے اپنے انجام کا خیال تک نہ کیا۔ اب وہ دھڑام سے گر گئی ہے، اور کوئی نہیں ہے جو اُسے تسلی دے۔ ”اے رب، میری مصیبت کا لحاظ کر! کیونکہ دشمن شیخی مار رہا ہے۔“


موت نے مجھے اپنی زنجیروں میں جکڑ لیا، اور پاتال کی پریشانیاں مجھ پر غالب آئیں۔ مَیں مصیبت اور دُکھ میں پھنس گیا۔


اے رب، دشمن کی لعن طعن یاد کر۔ خیال کر کہ احمق قوم تیرے نام پر کفر بکتی ہے۔


اے اللہ، حریف کب تک لعن طعن کرے گا، دشمن کب تک تیرے نام کی تکفیر کرے گا؟


پہلے حالات یاد کر کے مَیں اپنے سامنے اپنے دل کی آہ و زاری اُنڈیل دیتا ہوں۔ کتنا مزہ آتا تھا جب ہمارا جلوس نکلتا تھا، جب مَیں ہجوم کے بیچ میں خوشی اور شکرگزاری کے نعرے لگاتے ہوئے اللہ کی سکونت گاہ کی جانب بڑھتا جاتا تھا۔ کتنا شور مچ جاتا تھا جب ہم جشن مناتے ہوئے گھومتے پھرتے تھے۔


اُن کے فریب دہ ہونٹ بند ہو جائیں، کیونکہ وہ تکبر اور حقارت سے راست باز کے خلاف کفر بکتے ہیں۔


اُن بےدینوں سے مجھے محفوظ رکھ جو مجھ پر تباہ کن حملے کر رہے ہیں، اُن دشمنوں سے جو مجھے گھیر کر مار ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔


یتیموں اور مظلوموں کا انصاف کرے گا تاکہ آئندہ کوئی بھی انسان ملک میں دہشت نہ پھیلائے۔


دشمن تباہ ہو گیا، ابد تک ملبے کا ڈھیر بن گیا ہے۔ تُو نے شہروں کو جڑ سے اُکھاڑ دیا ہے، اور اُن کی یاد تک باقی نہیں رہے گی۔


اپنے مخالفوں کے جواب میں تُو نے چھوٹے بچوں اور شیرخواروں کی زبان کو تیار کیا ہے تاکہ وہ تیری قوت سے دشمن اور کینہ پرور کو ختم کریں۔


ورنہ وہ شیرببر کی طرح مجھے پھاڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیں گے، اور بچانے والا کوئی نہیں ہو گا۔


آستر نے جواب دیا، ”ہمارا دشمن اور مخالف یہ شریر آدمی ہامان ہے!“ تب ہامان بادشاہ اور ملکہ سے دہشت کھانے لگا۔


اِس لئے اُس نے پوچھا، ”آپ اِتنے غمگین کیوں دکھائی دے رہے ہیں؟ آپ بیمار تو نہیں لگتے بلکہ کوئی بات آپ کے دل کو تنگ کر رہی ہے۔“ مَیں سخت گھبرا گیا


جب کسی کا دشمن اُس کے قبضے میں آ جاتا ہے تو وہ اُسے جانے نہیں دیتا۔ لیکن آپ نے ایسا ہی کیا۔ رب آپ کو اُس مہربانی کا اجر دے جو آپ نے آج مجھ پر کی ہے۔


تب وہ داؤد سے اَور بھی ڈرنے لگا۔ اِس کے بعد وہ جیتے جی داؤد کا دشمن بنا رہا۔


مَیں تو روزانہ بیت المُقدّس میں تمہارے پاس تھا، مگر تم نے وہاں مجھے ہاتھ نہیں لگایا۔ لیکن اب یہ تمہارا وقت ہے، وہ وقت جب تاریکی حکومت کرتی ہے۔“


کہ تُو کہتا ہے، ’ہائے، مجھ پر افسوس! رب نے میرے درد میں اضافہ کر دیا ہے، اب مجھے رنج و الم بھی سہنا پڑتا ہے۔ مَیں کراہتے کراہتے تھک گیا ہوں۔ کہیں بھی آرام و سکون نہیں ملتا۔‘


کیونکہ مَیں لڑکھڑانے کو ہوں، میری اذیت متواتر میرے سامنے رہتی ہے۔


اے رب، واپس آ کر میری جان کو بچا۔ اپنی شفقت کی خاطر مجھے چھٹکارا دے۔


تُو ہمیں ہمیشہ تک کیوں بھولنا چاہتا ہے؟ تُو نے ہمیں اِتنی دیر تک کیوں ترک کئے رکھا ہے؟


ہمیں فالو کریں:

اشتہارات


اشتہارات