13 اور اُس کو اِس لِئے اُجرت دی گئی تاکہ مَیں ڈر جاؤُں اور اَیسا کام کر کے خطاکار ٹھہرُوں اور اُن کو بُری خبر پَھیلانے کا مضمُون مِل جائے تاکہ مُجھے ملامت کریں۔
متعدد لوگوں کی سرگوشیاں میرے کانوں تک پہنچتی ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ”چاروں طرف دہشت ہی دہشت؟ یہ کیا کہہ رہا ہے؟ اُس کی رپٹ لکھواؤ! آؤ، ہم اُس کی رپورٹ کریں۔“ میرے تمام نام نہاد دوست اِس انتظار میں ہیں کہ مَیں پھسل جاؤں۔ وہ کہتے ہیں، ”شاید وہ دھوکا کھا کر پھنس جائے اور ہم اُس پر غالب آ کر اُس سے انتقام لے سکیں۔“
یہ سن کر لوگ آپس میں کہنے لگے، ”آؤ، ہم یرمیاہ کے خلاف منصوبے باندھیں، کیونکہ اُس کی باتیں صحیح نہیں ہیں۔ نہ امام شریعت کی ہدایت سے، نہ دانش مند اچھے مشوروں سے، اور نہ نبی اللہ کے کلام سے محروم ہو جائے گا۔ آؤ، ہم زبانی اُس پر حملہ کریں اور اُس کی باتوں پر دھیان نہ دیں، خواہ وہ کچھ بھی کیوں نہ کہے۔“
خط میں لکھا تھا، ”پڑوسی ممالک میں افواہ پھیل گئی ہے کہ آپ اور باقی یہودی بغاوت کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ جشم نے اِس بات کی تصدیق کی ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ اِسی وجہ سے آپ فصیل بنا رہے ہیں۔ اِن رپورٹوں کے مطابق آپ اُن کے بادشاہ بنیں گے۔
لیکن بزدلوں، غیرایمان داروں، گھنونوں، قاتلوں، زناکاروں، جادوگروں، بُت پرستوں اور تمام جھوٹے لوگوں کا انجام جلتی ہوئی گندھک کی شعلہ خیز جھیل ہے۔ یہ دوسری موت ہے۔“
اور جو کچھ مَیں اب کر رہا ہوں وہی کرتا رہوں گا، تاکہ مَیں نام نہاد رسولوں کو وہ موقع نہ دوں جو وہ ڈھونڈ رہے ہیں۔ کیونکہ یہی اُن کا مقصد ہے کہ وہ فخر کر کے یہ کہہ سکیں کہ وہ ہم جیسے ہیں۔
اے آدم زاد، اُن سے یا اُن کی باتوں سے مت ڈرنا۔ گو تُو کانٹےدار جھاڑیوں سے گھرا رہے گا اور تجھے بچھوؤں کے درمیان بسنا پڑے گا توبھی خوف زدہ نہ ہو۔ نہ اُن کی باتوں سے خوف کھانا، نہ اُن کے رویے سے دہشت کھانا۔ کیونکہ یہ قوم سرکش ہے۔
تجھے کس سے اِتنا خوف و ہراس تھا کہ تُو نے جھوٹ بول کر نہ مجھے یاد کیا، نہ پروا کی؟ ایسا ہی ہے نا، تُو اِس لئے میرا خوف نہیں مانتی کہ مَیں خاموش اور چھپا رہا۔
اے صحیح راہ کو جاننے والو، اے قوم جس کے دل میں میری شریعت ہے، میری بات سنو! جب لوگ تمہاری بےعزتی کرتے ہیں تو اُن سے مت ڈرنا، جب وہ تمہیں گالیاں دیتے ہیں تو مت گھبرانا۔