31 قیامت کے دن جنوبی ملک سبا کی ملکہ اِس نسل کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہو کر اُنہیں مجرم قرار دے گی۔ کیونکہ وہ دُوردراز ملک سے سلیمان کی حکمت سننے کے لئے آئی تھی جبکہ یہاں وہ ہے جو سلیمان سے بھی بڑا ہے۔
31 جُنوب کی ملِکہ عدالت کے دِن اِس زمانہ کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہوکر اُنہیں مُجرم ٹھہرائے گی کیونکہ وہ بڑی دُور سے حضرت شُلومونؔ کی حِکمت سُننے کے لیٔے آئی تھی اَور دیکھو یہاں حضرت شُلومونؔ سے بھی بڑا مَوجُود ہے۔
31 دَکھّن کی مَلِکہ اِس زمانہ کے آدمِیوں کے ساتھ عدالت کے دِن اُٹھ کر اِن کو مُجرِم ٹھہرائے گی کیونکہ وہ دُنیا کے کِنارے سے سُلیماؔن کی حِکمت سُننے کو آئی اور دیکھو یہاں وہ ہے جو سُلیماؔن سے بھی بڑا ہے۔
31 क़ियामत के दिन जुनूबी मुल्क सबा की मलिका इस नसल के लोगों के साथ खड़ी होकर उन्हें मुजरिम क़रार देगी। क्योंकि वह दूर-दराज़ मुल्क से सुलेमान की हिकमत सुनने के लिए आई थी जबकि यहाँ वह है जो सुलेमान से भी बड़ा है।
سلیمان کی شہرت سبا کی ملکہ تک پہنچ گئی۔ جب اُس نے اُس کے بارے میں سنا تو وہ سلیمان سے ملنے کے لئے روانہ ہوئی تاکہ اُسے مشکل پہیلیاں پیش کر کے اُس کی دانش مندی جانچ لے۔ وہ نہایت بڑے قافلے کے ساتھ یروشلم پہنچی جس کے اونٹ بلسان، کثرت کے سونے اور قیمتی جواہر سے لدے ہوئے تھے۔ ملکہ کی سلیمان سے ملاقات ہوئی تو اُس نے اُس سے وہ تمام مشکل سوالات پوچھے جو اُس کے ذہن میں تھے۔
چنانچہ جو نامختون غیریہودی شریعت پر عمل کرتے ہیں وہ آپ یہودیوں کو مجرم ٹھہرائیں گے جن کا ختنہ ہوا ہے اور جن کے پاس شریعت ہے، کیونکہ آپ شریعت پر عمل نہیں کرتے۔
اُس دن جنوبی ملک سبا کی ملکہ بھی اِس نسل کے ساتھ کھڑی ہو کر اِسے مجرم قرار دے گی۔ کیونکہ وہ دُوردراز ملک سے سلیمان کی حکمت سننے کے لئے آئی تھی جبکہ یہاں وہ ہے جو سلیمان سے بھی بڑا ہے۔
یہ ایمان کا کام تھا کہ نوح نے اللہ کی سنی جب اُس نے اُسے آنے والی باتوں کے بارے میں آگاہ کیا، ایسی باتوں کے بارے میں جو ابھی دیکھنے میں نہیں آئی تھیں۔ نوح نے خدا کا خوف مان کر ایک کشتی بنائی تاکہ اُس کا خاندان بچ جائے۔ یوں اُس نے اپنے ایمان کے ذریعے دنیا کو مجرم قرار دیا اور اُس راست بازی کا وارث بن گیا جو ایمان سے حاصل ہوتی ہے۔
چنانچہ جو بھی ہتھیار تجھ پر حملہ کرنے کے لئے تیار ہو جائے وہ ناکام ہو گا، اور جو بھی زبان تجھ پر الزام لگائے اُسے تُو مجرم ثابت کرے گی۔ یہی رب کے خادموں کا موروثی حصہ ہے، مَیں ہی اُن کی راست بازی برقرار رکھوں گا۔“ رب خود یہ فرماتا ہے۔