23 چنانچہ وہ نوجوان جنہوں نے جاسُوسی کی تھی اَندر چلے گیٔے اَور راحبؔ کو اُس کے والدین اَور بھائیوں اَور اُن سَب کو جو اُن کے یہاں تھے نکال لایٔے۔ اُنہُوں نے اُس کے پُورے خاندان کو نکال لیا اَور اُنہیں بنی اِسرائیل کی چھاؤنی کے باہر ایک جگہ بِٹھا دیا۔
23 تب وہ دونوں جوان جاسُوس اندر گئے اور راحب کو اور اُس کے باپ اور اُس کی ماں اور اُس کے بھائِیوں کو اور اُس کے اسباب بلکہ اُس کے سارے خاندان کو نِکال لائے اور اُن کو بنی اِسرائیل کی خَیمہ گاہ کے باہر بِٹھا دِیا۔
یہ ایمان کا کام تھا کہ نوح نے اللہ کی سنی جب اُس نے اُسے آنے والی باتوں کے بارے میں آگاہ کیا، ایسی باتوں کے بارے میں جو ابھی دیکھنے میں نہیں آئی تھیں۔ نوح نے خدا کا خوف مان کر ایک کشتی بنائی تاکہ اُس کا خاندان بچ جائے۔ یوں اُس نے اپنے ایمان کے ذریعے دنیا کو مجرم قرار دیا اور اُس راست بازی کا وارث بن گیا جو ایمان سے حاصل ہوتی ہے۔
اُس وقت آپ مسیح کے بغیر ہی چلتے تھے۔ آپ اسرائیل قوم کے شہری نہ بن سکے اور جو وعدے اللہ نے عہدوں کے ذریعے اپنی قوم سے کئے تھے وہ آپ کے لئے نہیں تھے۔ اِس دنیا میں آپ کی کوئی اُمید نہیں تھی، آپ اللہ کے بغیر ہی زندگی گزارتے تھے۔
اُس نے اُن سے کہا، ”آپ جانتے ہیں کہ کسی یہودی کے لئے کسی غیریہودی سے رفاقت رکھنا یا اُس کے گھر میں جانا منع ہے۔ لیکن اللہ نے مجھے دکھایا ہے کہ مَیں کسی کو بھی حرام یا ناپاک قرار نہ دوں۔
جس نے بھی کسی کو مار دیا یا کسی لاش کو چھوا ہے وہ سات دن تک خیمہ گاہ کے باہر رہے۔ تیسرے اور ساتویں دن اپنے آپ کو اپنے قیدیوں سمیت گناہ سے پاک صاف کرنا۔
کہ آپ ہمارے اِس ملک میں آتے وقت قرمزی رنگ کا یہ رسّا اُس کھڑکی کے سامنے باندھ دیں جس میں سے آپ نے ہمیں اُترنے دیا ہے۔ یہ بھی لازم ہے کہ اُس وقت آپ کے ماں باپ، بھائی بہنیں اور تمام گھر والے آپ کے گھر میں ہوں۔
یہ بھی ایمان کا کام تھا کہ راحب فاحشہ اپنے شہر کے باقی نافرمان باشندوں کے ساتھ ہلاک نہ ہوئی، کیونکہ اُس نے اسرائیلی جاسوسوں کو سلامتی کے ساتھ خوش آمدید کہا تھا۔
اُترنے سے پہلے راحب نے اُنہیں ہدایت کی، ”پہاڑی علاقے کی طرف چلے جائیں۔ جو آپ کا تعاقب کر رہے ہیں وہ وہاں آپ کو ڈھونڈ نہیں سکیں گے۔ تین دن تک یعنی جب تک وہ واپس نہ آ جائیں وہاں چھپے رہنا۔ اِس کے بعد جہاں جانے کا ارادہ ہے چلے جانا۔“