7 تمہارے باپ دادا نے مدد کے لئے رب کو پکارا، اور مَیں نے اُن کے اور مصریوں کے درمیان اندھیرا پیدا کیا۔ مَیں سمندر اُن پر چڑھا لایا، اور وہ اُس میں غرق ہو گئے۔ تمہارے باپ دادا نے اپنی ہی آنکھوں سے دیکھا کہ مَیں نے مصریوں کے ساتھ کیا کچھ کیا۔ تم بڑے عرصے تک ریگستان میں گھومتے پھرے۔
7 لیکن اُنہُوں نے یَاہوِہ سے اِمداد کے لیٔے فریاد کی اَور اُنہُوں نے تمہارے اَور مِصریوں کے درمیان اَندھیرا کر دیا۔ وہ سمُندر کو اُن کے اُوپر چڑھا لائے اَور اُنہیں غرق کر دیا۔ تُم نے خُود اَپنی آنکھوں سے دیکھا کہ مَیں نے مِصریوں کے ساتھ کیا کیا۔ پھر تُم ایک لمبے عرصہ تک بیابان میں رہے۔
7 اور جب اُنہوں نے خُداوند سے فریاد کی تو اُس نے تُمہارے اور مِصریوں کے درمِیان اندھیرا کر دِیا اور سمُندر کو اُن پر چڑھا لایا اور اُن کو چِھپا دِیا اور تُم نے جو کُچھ مَیں نے مِصرؔ میں کِیا اپنی آنکھوں سے دیکھا اور تُم بُہت دِنوں تک بیابان میں رہے۔
7 तुम्हारे बापदादा ने मदद के लिए रब को पुकारा, और मैंने उनके और मिसरियों के दरमियान अंधेरा पैदा किया। मैं समुंदर उन पर चढ़ा लाया, और वह उसमें ग़रक़ हो गए। तुम्हारे बापदादा ने अपनी ही आँखों से देखा कि मैंने मिसरियों के साथ क्या कुछ किया। तुम बड़े अरसे तक रेगिस्तान में घूमते फिरे।
کیا کسی اَور معبود نے کبھی جرأت کی ہے کہ رب کی طرح پوری قوم کو ایک ملک سے نکال کر اپنی ملکیت بنایا ہو؟ اُس نے ایسا ہی تمہارے ساتھ کیا۔ اُس نے تمہارے دیکھتے دیکھتے مصریوں کو آزمایا، اُنہیں بڑے معجزے دکھائے، اُن کے ساتھ جنگ کی، اپنی بڑی قدرت اور اختیار کا اظہار کیا اور ہول ناک کاموں سے اُن پر غالب آ گیا۔
اِس طرح بادل مصریوں اور اسرائیلیوں کے لشکروں کے درمیان آ گیا۔ پوری رات مصریوں کی طرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا جبکہ اسرائیلیوں کی طرف روشنی تھی۔ اِس لئے مصری پوری رات کے دوران اسرائیلیوں کے قریب نہ آ سکے۔
جب اسرائیلیوں نے رب کی یہ عظیم قدرت دیکھی جو اُس نے مصریوں پر ظاہر کی تھی تو رب کا خوف اُن پر چھا گیا۔ وہ اُس پر اور اُس کے خادم موسیٰ پر اعتماد کرنے لگے۔
چونکہ اسرائیلی رب کے تابع نہیں رہے تھے اِس لئے اُس نے قَسم کھائی تھی کہ وہ اُس ملک کو نہیں دیکھیں گے جس میں دودھ اور شہد کی کثرت ہے اور جس کا وعدہ اُس نے قَسم کھا کر اُن کے باپ دادا سے کیا تھا۔ نتیجے میں اسرائیلی فوراً ملک میں داخل نہ ہو سکے بلکہ اُنہیں اُس وقت تک ریگستان میں پھرنا پڑا جب تک وہ تمام مرد مر نہ گئے جو مصر سے نکلتے وقت جنگ کرنے کے قابل تھے۔
ہمیں قادس برنیع سے روانہ ہوئے 38 سال ہو گئے تھے۔ اب وہ تمام آدمی مر چکے تھے جو اُس وقت جنگ کرنے کے قابل تھے۔ ویسا ہی ہوا تھا جیسا رب نے قَسم کھا کر کہا تھا۔