یرمیاہ 50:17 - ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن17 اسرائیلی قوم بکھری ہوئی بھیڑ ہے، شیرببروں نے اُسے ریوڑ سے الگ کر دیا ہے۔ کیونکہ پہلے شاہِ اسور نے آ کر اُسے ہڑپ کر لیا، پھر شاہِ بابل نبوکدنضر نے اُس کی ہڈیوں کو چبا لیا۔“ باب دیکھیںاُردو ہم عصر ترجُمہ17 ”بنی اِسرائیل پراگندہ بھیڑ ہے جسے شیروں نے رگیدا ہے۔ سَب سے پہلے شاہِ اشُور نے اُسے اَپنا نوالہ بنایا؛ اَور سَب سے آخِر میں اُس کی ہڈّیاں چبانے والا شاہِ بابیل نبوکدنضرؔ تھا۔“ باب دیکھیںکِتابِ مُقادّس17 اِسرائیل پراگندہ بھیڑوں کی مانِند ہے۔ شیروں نے اُسے رگیدا ہے۔ پہلے شاہِ اسُور نے اُسے کھا لِیا اور پِھر یہ شاہِ بابل نبُوکدؔرضر اُس کی ہڈِّیوں تک چبا گیا۔ باب دیکھیںकिताबे-मुक़द्दस17 इसराईली क़ौम बिखरी हुई भेड़ है, शेर-बबरों ने उसे रेवड़ से अलग कर दिया है। क्योंकि पहले शाहे-असूर ने आकर उसे हड़प कर लिया, फिर शाहे-बाबल नबूकदनज़्ज़र ने उस की हड्डियों को चबा लिया।” باب دیکھیں |
جس طرح شیرببر یردن کے جنگل سے نکل کر شاداب چراگاہوں میں چرنے والی بھیڑبکریوں پر ٹوٹ پڑتا ہے اُسی طرح مَیں ایک دم ادوم کو اُس کے اپنے ملک سے بھگا دوں گا۔ تب مَیں اپنے چنے ہوئے آدمی کو ادوم پر مقرر کروں گا۔ کیونکہ کون میرے برابر ہے؟ کون مجھ سے جواب طلب کر سکتا ہے؟ وہ گلہ بان کہاں ہے جو میرا مقابلہ کر سکے؟“
فِقَح کے دورِ حکومت میں اسور کے بادشاہ تِگلت پِل ایسر نے اسرائیل پر حملہ کیا۔ ذیل کے تمام شہر اُس کے قبضے میں آ گئے: عِیون، ابیل بیت معکہ، یانوح، قادس اور حصور۔ جِلعاد اور گلیل کے علاقے بھی نفتالی کے پورے قبائلی علاقے سمیت اُس کی گرفت میں آ گئے۔ اسور کا بادشاہ اِن تمام جگہوں میں آباد لوگوں کو گرفتار کر کے اپنے ملک اسور لے گیا۔
مناحم کے دورِ حکومت میں اسور کا بادشاہ پُول یعنی تِگلت پِل ایسر ملک سے لڑنے آیا۔ مناحم نے اُسے 34,000 کلو گرام چاندی دے دی تاکہ وہ اُس کی حکومت مضبوط کرنے میں مدد کرے۔ تب اسور کا بادشاہ اسرائیل کو چھوڑ کر اپنے ملک واپس چلا گیا۔ چاندی کے یہ پیسے مناحم نے امیر اسرائیلیوں سے جمع کئے۔ ہر ایک کو چاندی کے 50 سِکے ادا کرنے پڑے۔
رب فرماتا ہے، ’اِس کے بعد مَیں یہوداہ کے بادشاہ صِدقیاہ کو اُس کے افسروں اور باقی باشندوں سمیت بابل کے بادشاہ نبوکدنضر کے حوالے کر دوں گا۔ وبا، تلوار اور کال سے بچنے والے سب اپنے جانی دشمن کے قابو میں آ جائیں گے۔ تب نبوکدنضر بےرحمی سے اُنہیں تلوار سے مار دے گا۔ نہ اُسے اُن پر ترس آئے گا، نہ وہ ہم دردی کا اظہار کرے گا۔‘