Biblia Todo Logo
آن لائن بائبل

- اشتہارات -




یرمیاہ 4:31 - ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن

31 کیونکہ مجھے دردِ زہ میں مبتلا عورت کی آواز، پہلی بار جنم دینے والی کی آہ و زاری سنائی دے رہی ہے۔ صیون بیٹی کراہ رہی ہے، وہ اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے کہہ رہی ہے، ”ہائے، مجھ پر افسوس! میری جان قاتلوں کے ہاتھ میں آ کر نکل رہی ہے۔“

باب دیکھیں کاپی

اُردو ہم عصر ترجُمہ

31 مُجھے ایک پہلوٹھا بچّہ پیدا کرنے والی، زچّہ کے چِلّانے کی آواز سُنائی دے رہی ہے، یہ صِیّونؔ کی بیٹی کی چِلّاہٹ ہے، جو سانس لینے کو ہانپ رہی ہے وہ اَپنے ہاتھ پھیلا کر لوگوں سے کہہ رہی ہے، ”افسوس! میں بے ہوش ہو رہی ہوں میری جان قاتلوں کے حوالے کر دی گئی ہے۔“

باب دیکھیں کاپی

کِتابِ مُقادّس

31 کیونکہ مَیں نے اُس عَورت کی سی آواز سُنی ہے جِسے درد لگے ہوں اور اُس کی سی درد ناک آواز جِس کے پہلا بچّہ پَیدا ہو یعنی دُخترِ صِیُّون کی آواز جو ہانپتی اور اپنے ہاتھ پَھیلا کر کہتی ہے ہائے! قاتِلوں کے سامنے میری جان بے تاب ہے۔

باب دیکھیں کاپی

किताबे-मुक़द्दस

31 क्योंकि मुझे दर्दे-ज़ह में मुब्तला औरत की आवाज़, पहली बार जन्म देनेवाली की आहो-ज़ारी सुनाई दे रही है। सिय्यून बेटी कराह रही है, वह अपने हाथ फैलाए हुए कह रही है, “हाय, मुझ पर अफ़सोस! मेरी जान क़ातिलों के हाथ में आकर निकल रही है।”

باب دیکھیں کاپی




یرمیاہ 4:31
35 حوالہ جات  

صیون بیٹی اپنے ہاتھ پھیلاتی ہے، لیکن کوئی نہیں ہے جو اُسے تسلی دے۔ رب کے حکم پر یعقوب کے پڑوسی اُس کے دشمن بن گئے ہیں۔ یروشلم اُن کے درمیان گھنونی چیز بن گئی ہے۔


بےشک اپنے ہاتھوں کو دعا کے لئے اُٹھاتے جاؤ، مَیں دھیان نہیں دوں گا۔ گو تم بہت زیادہ نماز بھی پڑھو، مَیں تمہاری نہیں سنوں گا، کیونکہ تمہارے ہاتھ خون آلودہ ہیں۔


تُو اُس دن کیا کہے گی جب رب اُنہیں تجھ پر مقرر کرے گا جنہیں تُو نے اپنے قریبی دوست بنایا تھا؟ جنم دینے والی عورت کا سا درد تجھ پر غالب آئے گا۔


جب لوگ کہیں گے، ”اب امن و امان ہے،“ تو ہلاکت اچانک ہی اُن پر آن پڑے گی۔ وہ اِس طرح مصیبت میں پڑ جائیں گے جس طرح وہ عورت جس کا بچہ پیدا ہو رہا ہے۔ وہ ہرگز نہیں بچ سکیں گے۔


لیکن اللہ کی خوش خبری کی منادی کرنا میرے لئے فخر کا باعث نہیں۔ مَیں تو یہ کرنے پر مجبور ہوں۔ مجھ پر افسوس اگر اِس خوش خبری کی منادی نہ کروں۔


’صیون بیٹی کو بتا دینا، دیکھ، تیرا بادشاہ تیرے پاس آ رہا ہے۔ وہ حلیم ہے اور گدھے پر، ہاں گدھی کے بچے پر سوار ہے۔‘


ہائے، مجھ پر افسوس! مَیں اُس شخص کی مانند ہوں جو فصل کے جمع ہونے پر انگور کے باغ میں سے گزر جاتا ہے تاکہ بچا ہوا تھوڑا بہت پھل مل جائے، لیکن ایک گُچھا تک باقی نہیں۔ مَیں اُس آدمی کی مانند ہوں جو انجیر کا پہلا پھل ملنے کی اُمید رکھتا ہے لیکن ایک بھی نہیں ملتا۔


دردِ زہ شروع ہو گیا ہے، لیکن وہ ناسمجھ بچہ ہے۔ وہ ماں کے پیٹ سے نکلنا نہیں چاہتا۔


لڑکوں اور بزرگوں کی لاشیں مل کر گلیوں میں پڑی ہیں۔ میرے جوان لڑکے لڑکیاں تلوار کی زد میں آ کر گر گئے ہیں۔ جب تیرا غضب نازل ہوا تو تُو نے اُنہیں مار ڈالا، بےرحمی سے اُنہیں موت کے گھاٹ اُتار دیا۔


اے رب، میری تنگ دستی پر دھیان دے! باطن میں مَیں تڑپ رہی ہوں، میرا دل تیزی سے دھڑک رہا ہے، اِس لئے کہ مَیں اِتنی زیادہ سرکش رہی ہوں۔ باہر گلی میں تلوار نے مجھے بچوں سے محروم کر دیا، گھر کے اندر موت میرے پیچھے پڑی ہے۔


اُن کی خبر سنتے ہی شاہِ بابل ہمت ہار گیا ہے۔ خوف زدہ ہو کر وہ دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح تڑپنے لگا ہے۔


دمشق ہمت ہار کر بھاگنے کے لئے مُڑ گیا ہے۔ دہشت اُس پر چھا گئی ہے، اور وہ دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح تڑپ رہا ہے۔


وہ دیکھو! دشمن عقاب کی طرح اُڑ کر ادوم پر جھپٹا مارتا ہے۔ وہ اپنے پَروں کو پھیلا کر بُصرہ پر سایہ ڈالتا ہے۔ اُس دن ادومی سورماؤں کا دل دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح پیچ و تاب کھائے گا۔


دشمن نے قصبوں پر قبضہ کر لیا ہے، قلعے اُس کے ہاتھ میں آ گئے ہیں۔ اُس دن موآبی سورماؤں کا دل دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح پیچ و تاب کھائے گا۔


”اے باروک، رب اسرائیل کا خدا تیرے بارے میں فرماتا ہے


کیا مرد بچے جنم دے سکتا ہے؟ تو پھر تمام مرد کیوں اپنے ہاتھ کمر پر رکھ کر دردِ زہ میں مبتلا عورتوں کی طرح تڑپ رہے ہیں؟ ہر ایک کا رنگ فق پڑ گیا ہے۔


بےشک اِس وقت تُو لبنان میں رہتی ہے اور تیرا بسیرا دیودار کے درختوں میں ہے۔ لیکن جلد ہی تُو آہیں بھر بھر کر دردِ زہ میں مبتلا ہو جائے گی، تُو جنم دینے والی عورت کی طرح پیچ و تاب کھائے گی۔“


اب ہونے دے کہ اُن کے بچے بھوکے مر جائیں اور وہ خود تلوار کی زد میں آئیں۔ اُن کی بیویاں بےاولاد اور شوہروں سے محروم ہو جائیں۔ اُن کے آدمیوں کو موت کے گھاٹ اُتارا جائے، اُن کے نوجوان جنگ میں لڑتے لڑتے ہلاک ہو جائیں۔


کیا وجہ ہے کہ میرا درد کبھی ختم نہیں ہوتا، کہ میرا زخم لاعلاج ہے اور کبھی نہیں بھرتا؟ تُو میرے لئے فریب دہ چشمہ بن گیا ہے، ایسی ندی جس کے پانی پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔


دیہات میں جا کر مجھے وہ سب نظر آتے ہیں جو تلوار سے قتل کئے گئے ہیں۔ جب مَیں شہر میں واپس آتا ہوں تو چاروں طرف کال کے بُرے اثرات دکھائی دیتے ہیں۔ نبی اور امام ملک میں مارے مارے پھر رہے ہیں، اور اُنہیں معلوم نہیں کہ کیا کریں‘۔“


ہائے، میرا بیڑا غرق ہو گیا ہے! ہائے، میرا زخم بھر نہیں سکتا۔ پہلے مَیں نے سوچا کہ یہ ایسی بیماری ہے جسے مجھے برداشت ہی کرنا ہے۔


صیون بیٹی کتنی من موہن اور نازک ہے۔ لیکن مَیں اُسے ہلاک کر دوں گا،


وہ فرماتا ہے، ”مَیں بڑی دیر سے خاموش رہا ہوں۔ مَیں چپ رہا اور اپنے آپ کو روکتا رہا۔ لیکن اب مَیں دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح کراہتا ہوں۔ میرا سانس پھول جاتا اور مَیں بےتابی سے ہانپتا رہتا ہوں۔


اِس لئے میری کمر شدت سے لرزنے لگی ہے۔ دردِ زہ میں مبتلا عورت کی سی گھبراہٹ میری انتڑیوں کو مروڑ رہی ہے۔ جو کچھ مَیں نے سنا ہے اُس سے مَیں تڑپ اُٹھا ہوں، اور جو کچھ مَیں نے دیکھا ہے، اُس سے مَیں حواس باختہ ہو گیا ہوں۔


دہشت اُن پر چھا جائے گی، اور وہ جاں کنی اور دردِ زہ کی سی گرفت میں آ کر جنم دینے والی عورت کی طرح تڑپیں گے۔ ایک دوسرے کو ڈر کے مارے گھور گھور کر اُن کے چہرے آگ کی طرح تمتما رہے ہوں گے۔


مَیں چلّا اُٹھا، ”مجھ پر افسوس، مَیں برباد ہو گیا ہوں! کیونکہ گو میرے ہونٹ ناپاک ہیں، اور جس قوم کے درمیان رہتا ہوں اُس کے ہونٹ بھی نجس ہیں توبھی مَیں نے اپنی آنکھوں سے بادشاہ رب الافواج کو دیکھا ہے۔“


مجھ پر افسوس! مجھے اجنبی ملک مسک میں، قیدار کے خیموں کے پاس رہنا پڑتا ہے۔


مجھے اپنی جان سے گھن آتی ہے۔ مَیں آزادی سے آہ و زاری کروں گا، کھلے طور پر اپنا دلی غم بیان کروں گا۔


پھر رِبقہ نے اسحاق سے بات کی، ”مَیں عیسَو کی بیویوں کے سبب سے اپنی زندگی سے تنگ ہوں۔ اگر یعقوب بھی اِس ملک کی عورتوں میں سے کسی سے شادی کرے تو بہتر ہے کہ مَیں پہلے ہی مر جاؤں۔“


اے رب، تیرے حضور ہم دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح تڑپتے اور چیختے چلّاتے رہے۔


اے یروشلم بیٹی، اِس وقت تُو اِتنے زور سے کیوں چیخ رہی ہے؟ کیا تیرا کوئی بادشاہ نہیں؟ کیا تیرے مشیر سب ختم ہو گئے ہیں کہ تُو دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح پیچ و تاب کھا رہی ہے؟


اے صیون بیٹی، جنم دینے والی عورت کی طرح تڑپتی اور چیختی جا! کیونکہ اب تجھے شہر سے نکل کر کھلے میدان میں رہنا پڑے گا، آخر میں تُو بابل تک پہنچے گی۔ لیکن وہاں رب تجھے بچائے گا، وہاں وہ عوضانہ دے کر تجھے دشمن کے ہاتھ سے چھڑائے گا۔


ہمیں فالو کریں:

اشتہارات


اشتہارات