17 ایک دن صِدقیاہ نے اُسے محل میں بُلایا۔ وہاں علیٰحدگی میں اُس سے پوچھا، ”کیا رب کی طرف سے میرے لئے کوئی پیغام ہے؟“ یرمیاہ نے جواب دیا، ”جی ہاں۔ آپ کو شاہِ بابل کے حوالے کیا جائے گا۔“
17 اُس کے بعد صِدقیاہؔ بادشاہ نے اُسے آزاد کیا اَور اُسے محل میں بُلاکر پوشیدگی میں دریافت کیا، ”کیا یَاہوِہ کی طرف سے کویٔی کلام نازل ہُواہے؟“ یرمیاہؔ نے فرمایا، ”ہاں، یہ کہ آپ شاہِ بابیل کے حوالہ کر دیئے جائیں گے۔“
17 تو صِدقیاہ بادشاہ نے آدمی بھیج کر اُسے نِکلوایا اور اپنے محلّ میں اُس سے خُفیہ طَور سے دریافت کِیا کہ کیا خُداوند کی طرف سے کوئی کلام ہے؟ اور یَرمِیاؔہ نے کہا کہ ہے کیونکہ اُس نے فرمایا ہے کہ تُو شاہِ بابل کے حوالہ کِیا جائے گا۔
17 एक दिन सिदक़ियाह ने उसे महल में बुलाया। वहाँ अलहदगी में उससे पूछा, “क्या रब की तरफ़ से मेरे लिए कोई पैग़ाम है?” यरमियाह ने जवाब दिया, “जी हाँ। आपको शाहे-बाबल के हवाले किया जाएगा।”
رب فرماتا ہے، ’اِس کے بعد مَیں یہوداہ کے بادشاہ صِدقیاہ کو اُس کے افسروں اور باقی باشندوں سمیت بابل کے بادشاہ نبوکدنضر کے حوالے کر دوں گا۔ وبا، تلوار اور کال سے بچنے والے سب اپنے جانی دشمن کے قابو میں آ جائیں گے۔ تب نبوکدنضر بےرحمی سے اُنہیں تلوار سے مار دے گا۔ نہ اُسے اُن پر ترس آئے گا، نہ وہ ہم دردی کا اظہار کرے گا۔‘
ایک دن صِدقیاہ بادشاہ نے یہوکل بن سلمیاہ اور امام صفنیاہ بن معسیاہ کو یرمیاہ کے پاس بھیجا تاکہ وہ گزارش کریں، ”مہربانی کر کے رب ہمارے خدا سے ہماری شفاعت کریں۔“
لیکن باقی لوگ اُن خراب انجیروں کی مانند ہیں جو کھائے نہیں جاتے۔ اُن کے ساتھ مَیں وہ سلوک کروں گا جو خراب انجیروں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ اُن میں یہوداہ کا بادشاہ صِدقیاہ، اُس کے افسر، یروشلم اور یہوداہ میں بچے ہوئے لوگ اور مصر میں پناہ لینے والے سب شامل ہیں۔
کیونکہ ہیرودیس یحییٰ سے ڈرتا تھا۔ وہ جانتا تھا کہ یہ آدمی راست باز اور مُقدّس ہے، اِس لئے وہ اُس کی حفاظت کرتا تھا۔ جب بھی اُس سے بات ہوتی تو ہیرودیس سن سن کر بڑی اُلجھن میں پڑ جاتا۔ توبھی وہ اُس کی باتیں سننا پسند کرتا تھا۔
جب میکایاہ اخی اب کے سامنے کھڑا ہوا تو بادشاہ نے پوچھا، ”میکایاہ، کیا ہم رامات جِلعاد پر حملہ کریں یا مَیں اِس ارادے سے باز رہوں؟“ میکایاہ نے جواب دیا، ”اُس پر حملہ کریں، کیونکہ رب شہر کو آپ کے حوالے کر کے آپ کو کامیابی بخشے گا۔“
آفت پر آفت ہی اُن پر آئے گی، یکے بعد دیگرے بُری خبریں اُن تک پہنچیں گی۔ وہ نبی سے رویا ملنے کی اُمید کریں گے، لیکن بےفائدہ۔ نہ امام اُنہیں شریعت کی تعلیم، نہ بزرگ اُنہیں مشورہ دے سکیں گے۔