4 اے گناہ گار قوم، تجھ پر افسوس! اے سنگین قصور میں پھنسی ہوئی اُمّت، تجھ پر افسوس! شریر نسل، بدچلن بچے! اُنہوں نے رب کو ترک کر دیا ہے۔ ہاں، اُنہوں نے اسرائیل کے قدوس کو حقیر جان کر رد کیا، اپنا منہ اُس سے پھیر لیا ہے۔
4 افسوس، اَے گُناہ آلُودہ قوم، اَور بدکرداری سے لدے ہُوئے لوگو، بدکاروں کی نَسل، اَور بدچلن بچّو! اِنہُوں نے یَاہوِہ کو ترک کر دیا؛ اَور اِسرائیل کے قُدُّوس کو حقارت سے ٹھکرا دیا اَور اُس سے مُنہ موڑ لیا۔
4 آہ خطاکار گروہ۔ بدکرداری سے لدی ہُوئی قَوم۔ بدکرداروں کی نسل۔ مکّار اَولاد جِنہوں نے خُداوند کو ترک کِیا اِسرائیل کے قُدُّوس کو حقِیر جانا اور گُمراہ و برگشتہ ہو گئے۔
4 ऐ गुनाहगार क़ौम, तुझ पर अफ़सोस! ऐ संगीन क़ुसूर में फँसी हुई उम्मत, तुझ पर अफ़सोस! शरीर नसल, बदचलन बच्चे! उन्होंने रब को तर्क कर दिया है। हाँ, उन्होंने इसराईल के क़ुद्दूस को हक़ीर जानकर रद्द किया, अपना मुँह उससे फेर लिया है।
اب تمہیں اِس کی سزا بھگتنی پڑے گی۔ جس طرح بھوسا آگ کی لپیٹ میں آ کر راکھ ہو جاتا اور سوکھی گھاس آگ کے شعلے میں چُرمُر ہو جاتی ہے اُسی طرح تم ختم ہو جاؤ گے۔ تمہاری جڑیں سڑ جائیں گی اور تمہارے پھول گرد کی طرح اُڑ جائیں گے، کیونکہ تم نے رب الافواج کی شریعت کو رد کیا ہے، تم نے اسرائیل کے قدوس کا فرمان حقیر جانا ہے۔
کیونکہ میری قوم سے دو سنگین جرم سرزد ہوئے ہیں۔ ایک، اُنہوں نے مجھے ترک کیا، گو مَیں زندگی کے پانی کا سرچشمہ ہوں۔ دوسرے، اُنہوں نے اپنے ذاتی حوض بنائے ہیں جو دراڑوں کی وجہ سے بھر ہی نہیں سکتے۔
بہت سے فریسی اور صدوقی بھی وہاں آئے جہاں وہ بپتسمہ دے رہا تھا۔ اُنہیں دیکھ کر اُس نے کہا، ”اے زہریلے سانپ کے بچو! کس نے تمہیں آنے والے غضب سے بچنے کی ہدایت کی؟
تیرا غلط کام تجھے سزا دے رہا ہے، تیری بےوفا حرکتیں ہی تیری سرزنش کر رہی ہیں۔ چنانچہ جان لے اور دھیان دے کہ رب اپنے خدا کو چھوڑ کر اُس کا خوف نہ ماننے کا پھل کتنا بُرا اور کڑوا ہے۔“ یہ قادرِ مطلق رب الافواج کا فرمان ہے۔
اب مَیں اُن دُکھوں کے باعث خوشی مناتا ہوں جو مَیں آپ کی خاطر اُٹھا رہا ہوں۔ کیونکہ مَیں اپنے جسم میں مسیح کے بدن یعنی اُس کی جماعت کی خاطر مسیح کی مصیبتوں کی وہ کمیاں پوری کر رہا ہوں جو اب تک رہ گئی ہیں۔
لیکن رب الافواج نے اسرائیل اور یہوداہ کو اکیلا نہیں چھوڑا، اُن کے خدا نے اُنہیں ترک نہیں کیا حالانکہ اسرائیل کے قدوس کے حضور اُن کے ملک کا قصور سنگین ہے۔
بہتوں کو بُلاؤ تاکہ بابل پر حملہ کریں! ہاں، تمام تیراندازوں کو بُلاؤ۔ اُسے گھیر لو تاکہ کوئی نہ بچے۔ اُسے اُس کی حرکتوں کا مناسب اجر دو! جو بُرا سلوک اُس نے دوسروں کے ساتھ کیا وہی اُس کے ساتھ کرو۔ کیونکہ اُس کا رویہ رب، اسرائیل کے قدوس کے ساتھ گستاخانہ تھا۔
اے موجودہ نسل، رب کے کلام پر دھیان دو! کیا مَیں اسرائیل کے لئے ریگستان یا تاریک ترین علاقے کی مانند تھا؟ میری قوم کیوں کہتی ہے، ’اب ہم آزادی سے اِدھر اُدھر پھر سکتے ہیں، آئندہ ہم تیرے حضور نہیں آئیں گے؟‘
تُو اُنہیں اُچھال اُچھال کر اُڑائے گا تو ہَوا اُنہیں لے جائے گی، آندھی اُنہیں دُور تک بکھیر دے گی۔ لیکن تُو رب کی خوشی منائے گا اور اسرائیل کے قدوس پر فخر کرے گا۔
اے کیڑے یعقوب مت ڈر، اے چھوٹی قوم اسرائیل خوف مت کھا۔ کیونکہ مَیں ہی تیری مدد کروں گا، اور جو عوضانہ دے کر تجھے چھڑا رہا ہے وہ اسرائیل کا قدوس ہے۔“ یہ ہے رب کا فرمان۔
کیا تُو نہیں جانتا کہ کس کو گالیاں دیں اور کس کی اہانت کی ہے؟ کیا تجھے نہیں معلوم کہ تُو نے کس کے خلاف آواز بلند کی ہے؟ جس کی طرف تُو غرور کی نظر سے دیکھ رہا ہے وہ اسرائیل کا قدوس ہے!
رب قادرِ مطلق جو اسرائیل کا قدوس ہے فرماتا ہے، ”واپس آ کر سکون پاؤ، تب ہی تمہیں نجات ملے گی۔ خاموش رہ کر مجھ پر بھروسا رکھو، تب ہی تمہیں تقویت ملے گی۔ لیکن تم اِس کے لئے تیار ہی نہیں تھے۔
اور تدفین کے وقت تُو دیگر بادشاہوں سے جا نہیں ملے گا۔ کیونکہ تُو نے اپنے ملک کو تباہ اور اپنی قوم کو ہلاک کر دیا ہے۔ چنانچہ اب سے ابد تک اِن بےدینوں کی اولاد کا ذکر تک نہیں کیا جائے گا۔
مَیں اُسے ایک بےدین قوم کے خلاف بھیج رہا ہوں، ایک قوم کے خلاف جو مجھے غصہ دلاتی ہے۔ مَیں نے اسور کو حکم دیا ہے کہ اُسے لُوٹ کر گلی کی کیچڑ کی طرح پامال کر۔
یروشلم ڈگمگا رہا ہے، یہوداہ دھڑام سے گر گیا ہے۔ اور وجہ یہ ہے کہ وہ اپنی باتوں اور حرکتوں سے رب کی مخالفت کرتے ہیں۔ اُس کے جلالی حضور ہی میں وہ سرکشی کا اظہار کرتے ہیں۔
تیرے بزرگ ہٹ دھرم اور چوروں کے یار ہیں۔ یہ رشوت خور سب لوگوں کے پیچھے پڑے رہتے ہیں تاکہ چائے پانی مل جائے۔ نہ وہ پروا کرتے ہیں کہ یتیموں کو انصاف ملے، نہ بیواؤں کی فریاد اُن تک پہنچتی ہے۔
وہ نہیں چاہتا کہ وہ اپنے باپ دادا کی مانند ہوں جو ضدی اور سرکش نسل تھے، ایسی نسل جس کا دل ثابت قدم نہیں تھا اور جس کی روح وفاداری سے اللہ سے لپٹی نہ رہی۔
اُس نے موسیٰ سے کہا، ”تُو جلد ہی مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملے گا۔ لیکن یہ قوم ملک میں داخل ہونے پر زنا کر کے اُس کے اجنبی دیوتاؤں کی پیروی کرنے لگ جائے گی۔ وہ مجھے ترک کر کے وہ عہد توڑ دے گی جو مَیں نے اُن کے ساتھ باندھا ہے۔
اِس لئے رب نہ قوم کے جوانوں سے خوش ہو گا، نہ یتیموں اور بیواؤں پر رحم کرے گا۔ کیونکہ سب کے سب بےدین اور شریر ہیں، ہر منہ کفر بکتا ہے۔ تاہم رب کا غضب ٹھنڈا نہیں ہو گا بلکہ اُس کا ہاتھ مارنے کے لئے اُٹھا ہی رہے گا۔
روز بہ روز وہ میری مرضی دریافت کرتے ہیں۔ ہاں، وہ میری راہوں کو جاننے کے شوقین ہیں، اُس قوم کی مانند جس نے اپنے خدا کے احکام کو ترک نہیں کیا بلکہ راست باز ہے۔ چنانچہ وہ مجھ سے منصفانہ فیصلے مانگ کر ظاہراً اللہ کی قربت سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
لیکن تم جو رب کو ترک کر کے میرے مُقدّس پہاڑ کو بھول گئے ہو، خبردار! گو اِس وقت تم خوش قسمتی کے دیوتا جد کے لئے میز بچھاتے اور تقدیر کے دیوتا منات کے لئے مَے کا برتن بھر دیتے ہو،
رب فرماتا ہے، ”تُو نے مجھے رد کیا، اپنا منہ مجھ سے پھیر لیا ہے۔ اب مَیں اپنا ہاتھ تیرے خلاف بڑھا کر تجھے تباہ کر دوں گا۔ کیونکہ مَیں ہم دردی دکھاتے دکھاتے تنگ آ گیا ہوں۔
تُو واقعی اپنی ماں کی مانند ہے، جو اپنے شوہر اور بچوں سے سخت نفرت کرتی تھی۔ تُو اپنی بہنوں کی مانند بھی ہے، کیونکہ وہ بھی اپنے شوہروں اور بچوں سے سخت نفرت کرتی تھیں۔ تیری ماں حِتّی اور تیرا باپ اموری تھا۔
تمام اسرائیل تیری شریعت کی خلاف ورزی کر کے صحیح راہ سے بھٹک گیا ہے، کوئی تیری سننے کے لئے تیار نہیں تھا۔ اللہ کے خادم موسیٰ نے شریعت میں قَسم کھا کر لعنتیں بھیجی تھیں، اور اب یہ لعنتیں ہم پر نازل ہوئی ہیں، اِس لئے کہ ہم نے تیرا گناہ کیا۔
یوتام نے وہ کچھ کیا جو رب کو پسند تھا۔ وہ اپنے باپ عُزیّاہ کے نمونے پر چلتا رہا، اگرچہ اُس نے کبھی بھی باپ کی طرح رب کے گھر میں گھس جانے کی کوشش نہ کی۔ لیکن عام لوگ اپنی غلط راہوں سے نہ ہٹے۔