Biblia Todo Logo
آن لائن بائبل

- اشتہارات -




عبرانیوں 6:18 - ہولی بائبل کا اردو جیو ورژن

18 غرض، یہ دو باتیں قائم رہی ہیں، اللہ کا وعدہ اور اُس کی قَسم۔ وہ اِنہیں نہ تو بدل سکتا نہ اِن کے بارے میں جھوٹ بول سکتا ہے۔ یوں ہم جنہوں نے اُس کے پاس پناہ لی ہے بڑی تسلی پا کر اُس اُمید کو مضبوطی سے تھامے رکھ سکتے ہیں جو ہمیں پیش کی گئی ہے۔

باب دیکھیں کاپی

اُردو ہم عصر ترجُمہ

18 چنانچہ خُدا کا وعدہ اَور خُدا کی قَسم یہ دو اَیسی چیزیں ہیں جو لاتبدیل ہیں اَور اِن کے بارے میں خُدا کبھی جھُوٹ نہیں بولےگا، اِس لیٔے ہم جو دَوڑکر اُس کی پناہ میں آئے ہیں، بڑے حوصلہ سے اُس اُمّید کو مضبُوطی سے تھامے رکھ سکتے ہیں جو ہمارے سامنے پیش کی گئی ہے۔

باب دیکھیں کاپی

کِتابِ مُقادّس

18 تاکہ دو بے تبدِیل چِیزوں کے باعِث جِن کے بارے میں خُدا کا جُھوٹ بولنا مُمکِن نہیں ہماری پُختہ طَور سے دِل جمعی ہو جائے جو پناہ لینے کو اِس لِئے دَوڑے ہیں کہ اُس اُمّید کو جو سامنے رکھّی ہُوئی ہے قبضہ میں لائیں۔

باب دیکھیں کاپی

किताबे-मुक़द्दस

18 ग़रज़, यह दो बातें क़ायम रही हैं, अल्लाह का वादा और उस की क़सम। वह इन्हें न तो बदल सकता न इनके बारे में झूट बोल सकता है। यों हम जिन्होंने उसके पास पनाह ली है बड़ी तसल्ली पाकर उस उम्मीद को मज़बूती से थामे रख सकते हैं जो हमें पेश की गई है।

باب دیکھیں کاپی




عبرانیوں 6:18
46 حوالہ جات  

اللہ آدمی نہیں جو جھوٹ بولتا ہے۔ وہ انسان نہیں جو کوئی فیصلہ کر کے بعد میں پچھتائے۔ کیا وہ کبھی اپنی بات پر عمل نہیں کرتا؟ کیا وہ کبھی اپنی بات پوری نہیں کرتا؟


کیونکہ اِس سے اُنہیں ابدی زندگی کی اُمید دلائی جاتی ہے، ایسی زندگی کی جس کا وعدہ اللہ نے دنیا کے زمانوں سے پیشتر ہی کیا تھا۔ اور وہ جھوٹ نہیں بولتا۔


جو اسرائیل کی شان و شوکت ہے وہ نہ جھوٹ بولتا، نہ کبھی اپنی سوچ کو بدلتا ہے، کیونکہ وہ انسان نہیں کہ ایک بات کہہ کر بعد میں اُسے بدلے۔“


اگر ہم بےوفا نکلیں توبھی وہ وفادار رہے گا۔ کیونکہ وہ اپنا انکار نہیں کر سکتا۔


کبھی نہیں! لازم ہے کہ اللہ سچا ٹھہرے گو ہر انسان جھوٹا ہے۔ یوں کلامِ مُقدّس میں لکھا ہے، ”لازم ہے کہ تُو بولتے وقت راست ٹھہرے اور عدالت کرتے وقت غالب آئے۔“


قورح کی اولاد کا زبور۔ موسیقی کے راہنما کے لئے۔ گیت کا طرز: کنواریاں۔ اللہ ہماری پناہ گاہ اور قوت ہے۔ مصیبت کے وقت وہ ہمارا مضبوط سہارا ثابت ہوا ہے۔


اگر ہم دعویٰ کریں کہ ہم نے گناہ نہیں کیا تو ہم اُسے جھوٹا قرار دیتے ہیں اور اُس کا کلام ہمارے اندر نہیں ہے۔


اِن شہروں میں وہ لوگ فرار ہو سکتے ہیں جن سے کوئی اتفاقاً یعنی غیرارادی طور پر ہلاک ہوا ہو۔ یہ اُنہیں مرے ہوئے شخص کے اُن رشتے داروں سے پناہ دیں گے جو بدلہ لینا چاہیں گے۔


”مَیں، صرف مَیں ہی تجھے تسلی دیتا ہوں۔ تو پھر تُو فانی انسان سے کیوں ڈرتی ہے، جو گھاس کی طرح مُرجھا کر ختم ہو جاتا ہے؟


اپنے غضب میں مَیں نے قَسم کھائی، ’یہ کبھی اُس ملک میں داخل نہیں ہوں گے جہاں مَیں اُنہیں سکون دیتا‘۔“


یہ خط پولس کی طرف سے ہے جو ہمارے نجات دہندہ اللہ اور ہماری اُمید مسیح عیسیٰ کے حکم پر مسیح عیسیٰ کا رسول ہے۔


کیونکہ اللہ نے عیسیٰ کو اُس کے خون کے باعث کفارہ کا وسیلہ بنا کر پیش کیا، ایسا کفارہ جس سے ایمان لانے والوں کو گناہوں کی معافی ملتی ہے۔ یوں اللہ نے اپنی راستی ظاہر کی، پہلے ماضی میں جب وہ اپنے صبر و تحمل میں گناہوں کی سزا دینے سے باز رہا


اے پُراُمید قیدیو، قلعے کے پاس واپس آؤ! کیونکہ آج ہی مَیں اعلان کرتا ہوں کہ تمہاری ہر تکلیف کے عوض مَیں تمہیں دو برکتیں بخش دوں گا۔


کوئی نہیں جو تیرا نام پکارے یا تجھ سے لپٹنے کی کوشش کرے۔ کیونکہ تُو نے اپنا چہرہ ہم سے چھپا کر ہمیں ہمارے قصوروں کے حوالے چھوڑ دیا ہے۔


کیونکہ رب فرماتا ہے، ”جو خواجہ سرا میرے سبت کے دن منائیں، ایسے قدم اُٹھائیں جو مجھے پسند ہوں اور میرے عہد کے ساتھ لپٹے رہیں وہ بےفکر رہیں۔


تربیت کا دامن تھامے رہ! اُسے نہ چھوڑ بلکہ محفوظ رکھ، کیونکہ وہ تیری زندگی ہے۔


رب نے قَسم کھائی ہے اور اِس سے پچھتائے گا نہیں، ”تُو ابد تک امام ہے، ایسا امام جیسا مَلِک صدق تھا۔“


یوآب کو جلد ہی پتا چلا کہ ادونیاہ اور ابیاتر سے کیا کچھ ہوا ہے۔ وہ ابی سلوم کی سازشوں میں تو شریک نہیں ہوا تھا لیکن بعد میں ادونیاہ کا ساتھی بن گیا تھا۔ اِس لئے اب وہ بھاگ کر رب کے مُقدّس خیمے میں داخل ہوا اور قربان گاہ کے سینگوں کو پکڑ لیا۔


جو اللہ کے فرزند پر ایمان رکھتا ہے اُس کے دل میں یہ گواہی ہے۔ اور جو اللہ پر ایمان نہیں رکھتا اُس نے اُسے جھوٹا قرار دیا ہے۔ کیونکہ اُس نے وہ گواہی نہ مانی جو اللہ نے اپنے فرزند کے بارے میں دی۔


ایمان کی اچھی کُشتی( لڑیں۔ ابدی زندگی سے خوب لپٹ جائیں، کیونکہ اللہ نے آپ کو یہی زندگی پانے کے لئے بُلایا، اور آپ نے اپنی طرف سے بہت سے گواہوں کے سامنے اِس بات کا اقرار بھی کیا۔


اب ثابت قدمی اور حوصلہ دینے والا خدا آپ کو توفیق دے کہ آپ مسیح عیسیٰ کا نمونہ اپنا کر یگانگت کی روح میں ایک دوسرے کے ساتھ زندگی گزاریں۔


یہ ایمان کا کام تھا کہ نوح نے اللہ کی سنی جب اُس نے اُسے آنے والی باتوں کے بارے میں آگاہ کیا، ایسی باتوں کے بارے میں جو ابھی دیکھنے میں نہیں آئی تھیں۔ نوح نے خدا کا خوف مان کر ایک کشتی بنائی تاکہ اُس کا خاندان بچ جائے۔ یوں اُس نے اپنے ایمان کے ذریعے دنیا کو مجرم قرار دیا اور اُس راست بازی کا وارث بن گیا جو ایمان سے حاصل ہوتی ہے۔


لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ اب آپ اِس انتظار میں ہیں کہ اللہ کا فرزند آسمان پر سے آئے یعنی عیسیٰ جسے اللہ نے مُردوں میں سے زندہ کر دیا اور جو ہمیں آنے والے غضب سے بچائے گا۔


کیونکہ اللہ چاہتا تھا کہ وہ جان لیں کہ غیریہودیوں میں یہ راز کتنا بیش قیمت اور جلالی ہے۔ اور یہ راز ہے کیا؟ یہ کہ مسیح آپ میں ہے۔ وہی آپ میں ہے جس کے باعث ہم اللہ کے جلال میں شریک ہونے کی اُمید رکھتے ہیں۔


بےشک اب ضروری ہے کہ آپ ایمان میں قائم رہیں، کہ آپ ٹھوس بنیاد پر مضبوطی سے کھڑے رہیں اور اُس خوش خبری کی اُمید سے ہٹ نہ جائیں جو آپ نے سن لی ہے۔ یہ وہی پیغام ہے جس کی منادی دنیا میں ہر مخلوق کے سامنے کر دی گئی ہے اور جس کا خادم مَیں پولس بن گیا ہوں۔


اُس وقت یروشلم میں ایک آدمی بنام شمعون رہتا تھا۔ وہ راست باز اور خدا ترس تھا اور اِس انتظار میں تھا کہ مسیح آ کر اسرائیل کو سکون بخشے۔ روح القدس اُس پر تھا،


آسمان و زمین تو جاتے رہیں گے، لیکن میری باتیں ہمیشہ تک قائم رہیں گی۔


لیکن اگر وہ مان جائیں تو میرے پاس آ کر پناہ لیں۔ وہ میرے ساتھ صلح کریں، ہاں میرے ساتھ صلح کریں۔“


لیکن بھاگ کر وہاں پناہ لے، کیونکہ جب تک تُو وہاں پہنچ نہ جائے مَیں کچھ نہیں کر سکتا۔“ اِس لئے قصبے کا نام ضُغر یعنی چھوٹا ہے۔


لیکن عیسیٰ ایک قَسم کے ذریعے امام بن گیا جب اللہ نے فرمایا، ”رب نے قَسم کھائی ہے اور اِس سے پچھتائے گا نہیں، ’تُو ابد تک امام ہے‘۔“


مسیح فرق ہے۔ اُسے فرزند کی حیثیت سے اللہ کے گھر پر اختیار ہے اور اِسی میں وہ وفادار ہے۔ ہم اُس کا گھر ہیں بشرطیکہ ہم اپنی دلیری اور وہ اُمید قائم رکھیں جس پر ہم فخر کرتے ہیں۔


آپ کا یہ ایمان اور محبت وہ کچھ ظاہر کرتے ہیں جس کی آپ اُمید رکھتے ہیں اور جو آسمان پر آپ کے لئے محفوظ رکھا گیا ہے۔ اور آپ نے یہ اُمید اُس وقت سے رکھی ہے جب سے آپ نے پہلی مرتبہ سچائی کا کلام یعنی اللہ کی خوش خبری سنی۔


کیا آپ کے درمیان مسیح میں حوصلہ افزائی، محبت کی تسلی، روح القدس کی رفاقت، نرم دلی اور رحمت پائی جاتی ہے؟


بہت سے فریسی اور صدوقی بھی وہاں آئے جہاں وہ بپتسمہ دے رہا تھا۔ اُنہیں دیکھ کر اُس نے کہا، ”اے زہریلے سانپ کے بچو! کس نے تمہیں آنے والے غضب سے بچنے کی ہدایت کی؟


جو اُس کا دامن پکڑ لے اُس کے لئے وہ زندگی کا درخت ہے۔ مبارک ہے وہ جو اُس سے لپٹا رہے۔


اے اُمّت، ہر وقت اُس پر بھروسا رکھ! اُس کے حضور اپنے دل کا رنج و الم پانی کی طرح اُنڈیل دے۔ اللہ ہی ہماری پناہ گاہ ہے۔ (سِلاہ)


اور اُمید ہمیں شرمندہ ہونے نہیں دیتی، کیونکہ اللہ نے ہمیں روح القدس دے کر اُس کے وسیلے سے ہمارے دلوں میں اپنی محبت اُنڈیلی ہے۔


اللہ نے بھی قَسم کھا کر اپنے وعدے کی تصدیق کی۔ کیونکہ وہ اپنے وعدے کے وارثوں پر صاف ظاہر کرنا چاہتا تھا کہ اُس کا ارادہ کبھی نہیں بدلے گا۔


(موسیٰ کی شریعت تو کسی چیز کو کامل نہیں بنا سکتی تھی) اور اب ایک بہتر اُمید مہیا کی گئی ہے جس سے ہم اللہ کے قریب آ جاتے ہیں۔


ہمیں فالو کریں:

اشتہارات


اشتہارات