3 ”اے آدم زاد، اِن آدمیوں کے دل اپنے بُتوں سے لپٹے رہتے ہیں۔ جو چیزیں اُن کے لئے ٹھوکر اور گناہ کا باعث ہیں اُنہیں اُنہوں نے اپنے منہ کے سامنے ہی رکھا ہے۔ تو پھر کیا مناسب ہے کہ مَیں اُنہیں جواب دوں جب وہ مجھ سے دریافت کرنے آتے ہیں؟
3 ”اَے آدمؔ زاد، اِن لوگوں نے اَپنے دِلوں میں بُت نصب کر لیٔے ہیں اَور ٹھوکر کھِلانے والی بدکاری کو اَپنے سامنے رکھتا ہے۔ کیا میں اَیسے لوگوں کو اِجازت دُوں کہ وہ مُجھ سے سوال کریں؟
3 کہ اَے آدمؔ زاد اِن مَردوں نے اپنے بُتوں کو اپنے دِل میں نصب کِیا ہے اور اپنی ٹھوکر کِھلانے والی بدکرداری کو اپنے سامنے رکھّا ہے۔ کیا اَیسے لوگ مُجھ سے کُچھ دریافت کر سکتے ہیں؟
3 “ऐ आदमज़ाद, इन आदमियों के दिल अपने बुतों से लिपटे रहते हैं। जो चीज़ें उनके लिए ठोकर और गुनाह का बाइस हैं उन्हें उन्होंने अपने मुँह के सामने ही रखा है। तो फिर क्या मुनासिब है कि मैं उन्हें जवाब दूँ जब वह मुझसे दरियाफ़्त करने आते हैं?
اُس کے انجام پر دھیان دو جو ایسا نہیں کرے گا، خواہ وہ اسرائیلی یا اسرائیل میں رہنے والا پردیسی ہو۔ اگر وہ مجھ سے دُور ہو کر اپنے بُتوں سے لپٹ جائے اور وہ چیزیں اپنے سامنے رکھے جو ٹھوکر اور گناہ کا باعث ہیں تو جب وہ نبی کی معرفت مجھ سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کرے گا تو مَیں، رب اُسے مناسب جواب دوں گا۔
اپنی چاندی کو وہ گلیوں میں پھینک دیں گے، اپنے سونے کو غلاظت سمجھیں گے۔ کیونکہ جب رب کا غضب اُن پر نازل ہو گا تو نہ اُن کی چاندی اُنہیں بچا سکے گی، نہ سونا۔ اُن سے نہ وہ اپنی بھوک مٹا سکیں گے، نہ اپنے پیٹ کو بھر سکیں گے، کیونکہ یہی چیزیں اُن کے لئے گناہ کا باعث بن گئی تھیں۔
”اے آدم زاد، اسرائیل کے بزرگوں کو بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے کہ کیا تم مجھ سے دریافت کرنے آئے ہو؟ میری حیات کی قَسم، مَیں تمہیں کوئی جواب نہیں دوں گا! یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔‘
بےشک اپنے ہاتھوں کو دعا کے لئے اُٹھاتے جاؤ، مَیں دھیان نہیں دوں گا۔ گو تم بہت زیادہ نماز بھی پڑھو، مَیں تمہاری نہیں سنوں گا، کیونکہ تمہارے ہاتھ خون آلودہ ہیں۔
اُنہیں بتا، ’رب قادرِ مطلق فرماتا ہے، یہ لوگ اپنے بُتوں سے لپٹے رہتے اور وہ چیزیں اپنے منہ کے سامنے رکھتے ہیں جو ٹھوکر اور گناہ کا باعث ہیں۔ ساتھ ساتھ یہ نبی کے پاس بھی جاتے ہیں تاکہ مجھ سے معلومات حاصل کریں۔ جو بھی اسرائیلی ایسا کرے اُسے مَیں خود جو رب ہوں جواب دوں گا، ایسا جواب جو اُس کے متعدد بُتوں کے عین مطابق ہو گا۔
لیکن چونکہ وہ اپنے ہم وطنوں کے بُتوں کے سامنے لوگوں کی خدمت کر کے اُن کے لئے گناہ کا باعث بنے رہے اِس لئے مَیں نے اپنا ہاتھ اُٹھا کر قَسم کھائی ہے کہ اُنہیں اِس کی سزا بھگتنی پڑے گی۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
کیونکہ اپنے نذرانے پیش کرنے اور اپنے بچوں کو قربان کرنے سے تم اپنے آپ کو اپنے بُتوں سے آلودہ کرتے ہو۔ اے اسرائیلی قوم، آج تک یہی تمہارا رویہ ہے! تو پھر مَیں کیا کروں؟ کیا مجھے تمہیں جواب دینا چاہئے جب تم مجھ سے کچھ دریافت کرنے کے لئے آتے ہو؟ ہرگز نہیں! میری حیات کی قَسم، مَیں تمہیں جواب میں کچھ نہیں بتاؤں گا۔ یہ رب قادرِ مطلق کا فرمان ہے۔
لیکن مجھے تجھ سے کئی باتوں کی شکایت ہے۔ تیرے پاس ایسے لوگ ہیں جو بلعام کی تعلیم کی پیروی کرتے ہیں۔ کیونکہ بلعام نے بلق کو سکھایا کہ وہ کس طرح اسرائیلیوں کو گناہ کرنے پر اُکسا سکتا ہے یعنی بُتوں کو پیش کی گئی قربانیاں کھانے اور زنا کرنے سے۔
نیز وہ ایک ایسا پتھر ہے ”جو ٹھوکر کا باعث بنے گا، ایک چٹان جو ٹھیس لگنے کا سبب ہو گی۔“ وہ اِس لئے ٹھوکر کھاتے ہیں کیونکہ وہ کلامِ مُقدّس کے تابع نہیں ہوتے۔ یہی کچھ اللہ کی اُن کے لئے مرضی تھی۔
اِس لئے رب فرماتا ہے کہ مَیں اُن پر ایسی آفت نازل کروں گا جس سے وہ بچ نہیں سکیں گے۔ تب وہ مدد کے لئے مجھ سے فریاد کریں گے، لیکن مَیں اُن کی نہیں سنوں گا۔
جب یہ لوگ قیدی بن کر مختلف ممالک میں لائے جائیں گے تو اُنہیں میرا خیال آئے گا۔ اُنہیں یاد آئے گا کہ مجھے کتنا غم کھانا پڑا جب اُن کے زناکار دل مجھ سے دُور ہوئے اور اُن کی آنکھیں اپنے بُتوں سے زنا کرتی رہیں۔ تب وہ یہ سوچ کر کہ ہم نے کتنا بُرا کام کیا اور کتنی مکروہ حرکتیں کی ہیں اپنے آپ سے گھن کھائیں گے۔
جب راست باز اپنی راست بازی کو چھوڑ کر بُری راہ پر آ جائے گا تو مَیں تجھے اُسے آگاہ کرنے کی ذمہ داری دوں گا۔ اگر تُو یہ کرنے سے باز رہا تو تُو ہی ذمہ دار ٹھہرے گا جب مَیں اُسے ٹھوکر کھلا کر مار ڈالوں گا۔ اُس وقت اُس کے راست کام یاد نہیں رہیں گے بلکہ وہ اپنے گناہ کے سبب سے مرے گا۔ لیکن تُو ہی اُس کی موت کا ذمہ دار ٹھہرے گا۔
لیکن الیشع نے اسرائیل کے بادشاہ سے کہا، ”میرا آپ کے ساتھ کیا واسطہ؟ اگر کوئی بات ہو تو اپنے ماں باپ کے نبیوں کے پاس جائیں۔“ اسرائیل کے بادشاہ نے جواب دیا، ”نہیں، ہم اِس لئے یہاں آئے ہیں کہ رب ہی ہم تینوں کو یہاں بُلا لایا ہے تاکہ ہمیں موآب کے حوالے کرے۔“
اے آدم زاد، تیرے ہم وطن اپنے گھروں کی دیواروں اور دروازوں کے پاس کھڑے ہو کر تیرا ذکر کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’آؤ، ہم نبی کے پاس جا کر وہ پیغام سنیں جو رب کی طرف سے آیا ہے۔‘
”بابل کا بادشاہ نبوکدنضر ہم پر حملہ کر رہا ہے۔ شاید جس طرح رب نے ماضی میں کئی بار کیا اِس دفعہ بھی ہماری مدد کر کے نبوکدنضر کو معجزانہ طور پر یروشلم کو چھوڑنے پر مجبور کرے۔ رب سے اِس کے بارے میں دریافت کریں۔“ تب رب کا کلام یرمیاہ پر نازل ہوا،