لازم ہے کہ سب کے سب ازدواجی زندگی کا احترام کریں۔ شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے وفادار رہیں، کیونکہ اللہ زناکاروں اور شادی کا بندھن توڑنے والوں کی عدالت کرے گا۔
مثلاً شریعت میں لکھا ہے، ”قتل نہ کرنا، زنا نہ کرنا، چوری نہ کرنا، لالچ نہ کرنا۔“ اور دیگر جتنے احکام ہیں اِس ایک ہی حکم میں سمائے ہوئے ہیں کہ ”اپنے پڑوسی سے ویسی محبت رکھنا جیسی تُو اپنے آپ سے رکھتا ہے۔“
لیکن بزدلوں، غیرایمان داروں، گھنونوں، قاتلوں، زناکاروں، جادوگروں، بُت پرستوں اور تمام جھوٹے لوگوں کا انجام جلتی ہوئی گندھک کی شعلہ خیز جھیل ہے۔ یہ دوسری موت ہے۔“
رب الافواج فرماتا ہے، ”مَیں تمہاری عدالت کرنے کے لئے تمہارے پاس آؤں گا۔ جلد ہی مَیں اُن کے خلاف گواہی دوں گا جو میرا خوف نہیں مانتے، جو جادوگر اور زناکار ہیں، جو جھوٹی قَسم کھاتے، مزدوروں کا حق مارتے، بیواؤں اور یتیموں پر ظلم کرتے اور اجنبیوں کا حق مارتے ہیں۔
کیونکہ جس نے فرمایا، ”زنا نہ کرنا“ اُس نے یہ بھی کہا، ”قتل نہ کرنا۔“ ہو سکتا ہے کہ آپ نے زنا تو نہ کیا ہو، لیکن کسی کو قتل کیا ہو۔ توبھی آپ اِس ایک جرم کی وجہ سے پوری شریعت توڑنے کے مجرم بن گئے ہیں۔
کیا رب نے شوہر اور بیوی کو ایک نہیں بنایا، ایک جسم جس میں روح ہے؟ اور یہ ایک جسم کیا چاہتا ہے؟ اللہ کی طرف سے اولاد۔ چنانچہ اپنی روح میں خبردار رہو! اپنی بیوی سے بےوفا نہ ہو جا!
گھر کے انتظام پر اُن کا اختیار میرے اختیار سے زیادہ نہیں ہے۔ آپ کے سوا اُنہوں نے کوئی بھی چیز مجھ سے باز نہیں رکھی۔ تو پھر مَیں کس طرح اِتنا غلط کام کروں؟ مَیں کس طرح اللہ کا گناہ کروں؟“