7 مردکی کے چچا کی ایک نہایت خوب صورت بیٹی بنام ہدسّاہ تھی جو آستر بھی کہلاتی تھی۔ اُس کے والدین کے مرنے پر مردکی نے اُسے لے کر اپنی بیٹی کی حیثیت سے پال لیا تھا۔
7 مردکیؔ کی ایک بھتیجی تھی جِس کا نام ہدسّاہؔ عُرف ایسترؔ تھا جسے اُس نے گود لے لیا تھا اَور اُس کی پرورِش کی تھی کیونکہ ایسترؔ کے والدین مَر چُکے تھے۔ وہ نہایت ہی حسین اَور خُوبصورت تھی۔ اُس کے والدین کی وفات کے بعد مردکیؔ نے اُسے اَپنی بیٹی کی طرح پالا تھا۔
7 اُس نے اپنے چچا کی بیٹی ہدسّاہ یعنی آستر کو پالا تھا کیونکہ اُس کے ماں باپ نہ تھے اور وہ لڑکی حسِین اور خُوب صُورت تھی اور جب اُس کے ماں باپ مَر گئے تو مردؔکَی نے اُسے اپنی بیٹی کر کے پالا۔
7 मर्दकी के चचा की एक निहायत ख़ूबसूरत बेटी बनाम हदस्साह थी जो आस्तर भी कहलाती थी। उसके वालिदैन के मरने पर मर्दकी ने उसे लेकर अपनी बेटी की हैसियत से पाल लिया था।
ہوتے ہوتے آستر بنت ابی خیل کی باری آئی (ابی خیل مردکی کاچچا تھا، اور مردکی نے اُس کی بیٹی کو لے پالک بنا لیا تھا)۔ جب آستر سے پوچھا گیا کہ آپ زنان خانے کی کیا چیزیں اپنے ساتھ لے جانا چاہتی ہیں تو اُس نے صرف وہ کچھ لے لیا جو ہیجا خواجہ سرا نے اُس کے لئے چنا۔ اور جس نے بھی اُسے دیکھا اُس نے اُسے سراہا۔
اُس نے حکم دیا، ”وشتی ملکہ کو شاہی تاج پہنا کر میرے حضور لے آؤ تاکہ شرفا اور باقی مہمانوں کو اُس کی خوب صورتی معلوم ہو جائے۔“ کیونکہ وشتی نہایت خوب صورت تھی۔
اب میری بات سن۔ مَیں چاہتا ہوں کہ تیرے بیٹے جو میرے آنے سے پہلے مصر میں پیدا ہوئے میرے بیٹے ہوں۔ افرائیم اور منسّی روبن اور شمعون کے برابر ہی میرے بیٹے ہوں۔
دھیان دیں کہ باپ نے ہم سے کتنی محبت کی ہے، یہاں تک کہ ہم اللہ کے فرزند کہلاتے ہیں۔ اور ہم واقعی ہیں بھی۔ اِس لئے دنیا ہمیں نہیں جانتی۔ وہ تو اُسے بھی نہیں جانتی۔
آستر نے اب تک کسی کو نہیں بتایا تھا کہ مَیں یہودی ہوں، کیونکہ مردکی نے یہ بتانے سے منع کیا تھا۔ پہلے کی طرح جب وہ اُس کے گھر میں رہتی تھی اب بھی آستر اُس کی ہر بات مانتی تھی۔
اُسی دن اخسویرس نے آستر ملکہ کو یہودیوں کے دشمن ہامان کا گھر دے دیا۔ پھر مردکی کو بادشاہ کے سامنے لایا گیا، کیونکہ آستر نے اُسے بتا دیا تھا کہ وہ میرا رشتے دار ہے۔