23 اے بادشاہ، اِس کے بعد آپ نے ایک مُقدّس فرشتے کو دیکھا جو آسمان سے اُتر کر بولا، ’درخت کو کاٹ ڈالو! اُسے تباہ کرو، لیکن اُس کا مُڈھ جڑوں سمیت زمین میں رہنے دو۔ اُسے لوہے اور پیتل کی زنجیروں میں جکڑ کر کھلے میدان کی گھاس میں چھوڑ دو۔ وہاں اُسے آسمان کی اوس تر کرے، اور جانوروں کے ساتھ زمین کی گھاس ہی اُس کو نصیب ہو۔ سات سال یوں ہی گزر جائیں‘۔
23 ”اَے بادشاہ، آپ نے مُقدّس فرشتہ کو آسمان سے اُترتے اَور یہ کہتے ہُوئے سُنا، ’درخت کو کاٹ ڈالو اَور اُسے تباہ کر دو، لیکن اُس کے ٹھُنٹھ کو لوہے اَور کانسے سے باندھ کر میدان کی ہری گھاس کے درمیان رہنے دو جَب تک کہ اُس کی جڑیں زمین میں بنی رہیں۔ وہ آسمان کی شبنم سے بھیگا کرے اَور اُس کے سات سال گذر جانے تک وہ جنگلی جانوروں کی مانند بسر کرے۔‘
23 اور جو بادشاہ نے دیکھا کہ ایک نِگہبان ہاں ایک قُدسی آسمان سے اُترا اور کہنے لگا کہ درخت کو کاٹ ڈالو اور اُسے برباد کرو لیکن اُس کی جڑوں کا کُندہ زمِین میں باقی رہنے دو بلکہ اُسے لوہے اور تانبے کے بندھن سے بندھا ہُؤا مَیدان کی ہری گھاس میں رہنے دو کہ وہ آسمان کی شبنم سے تر ہو اور جب تک اُس پر سات دَور نہ گُذر جائیں اُس کا بخرہ زمِین کے حَیوانوں کے ساتھ ہو۔
23 ऐ बादशाह, इसके बाद आपने एक मुक़द्दस फ़रिश्ते को देखा जो आसमान से उतरकर बोला, दरख़्त को काट डालो! उसे तबाह करो, लेकिन उसका मुढ जड़ों समेत ज़मीन में रहने दो। उसे लोहे और पीतल की ज़ंजीरों में जकड़कर खुले मैदान की घास में छोड़ दो। वहाँ उसे आसमान की ओस तर करे, और जानवरों के साथ ज़मीन की घास ही उसको नसीब हो। सात साल यों ही गुज़र जाएँ।
اُنہیں انسانی سنگت سے نکال کر بھگایا گیا، اور اُن کا دل جانور کے دل کی مانند بن گیا۔ اُن کا رہن سہن جنگلی گدھوں کے ساتھ تھا، اور وہ بَیلوں کی طرح گھاس چرنے لگے۔ اُن کا جسم آسمان کی اوس سے تر رہتا تھا۔ یہ حالت اُس وقت تک رہی جب تک کہ اُنہوں نے اقرار نہ کیا کہ اللہ تعالیٰ کا انسانی سلطنتوں پر اختیار ہے، وہ اپنی ہی مرضی سے لوگوں کو اُن پر مقرر کرتا ہے۔
لیکن خواب میں یہ بھی کہا گیا کہ درخت کے مُڈھ کو جڑوں سمیت زمین میں چھوڑا جائے۔ اِس کا مطلب ہے کہ آپ کی سلطنت تاہم قائم رہے گی۔ جب آپ اعتراف کریں گے کہ تمام اختیار آسمان کے ہاتھ میں ہے تو آپ کو سلطنت واپس ملے گی۔
پھر مَیں نے دو مُقدّس ہستیوں کو آپس میں بات کرتے ہوئے سنا۔ ایک نے پوچھا، ”اِس رویا میں پیش کئے گئے حالات کب تک قائم رہیں گے، یعنی جو کچھ روزانہ کی قربانیوں کے ساتھ ہو رہا ہے، یہ تباہ کن بےحرمتی اور یہ بات کہ مقدِس کو پامال کیا جا رہا ہے؟“