10 اب یہ پیسے اُن ٹھیکے داروں کے حوالے کر دیئے گئے جو رب کے گھر کی مرمت کروا رہے تھے۔ اِن پیسوں سے ٹھیکے داروں نے اُن کاری گروں کی اُجرت ادا کی جو رب کے گھر کی مرمت کر کے اُسے مضبوط کر رہے تھے۔
10 اَور اُنہُوں نے اُسے اُن آدمیوں کے حوالہ کیا جو یَاہوِہ کے بیت المُقدّس کی مرمّت کے کام کی نِگرانی پر معموُر تھے۔ پھر یہ رقم اُن کارندوں کو اَدا کی گئی جنہوں نے بیت المُقدّس کو مرمّت کرکے بحال کیا۔
10 اور اُنہوں نے اُسے اُن کارِندوں کے ہاتھ میں سَونپا جو خُداوند کے گھر کی نِگرانی کرتے تھے اور اُن کارِندوں نے جو خُداوند کے گھر میں کام کرتے تھے اُسے اُس گھر کی مرمّت اور درُست کرنے میں لگایا۔
10 अब यह पैसे उन ठेकेदारों के हवाले कर दिए गए जो रब के घर की मरम्मत करवा रहे थे। इन पैसों से ठेकेदारों ने उन कारीगरों की उजरत अदा की जो रब के घर की मरम्मत करके उसे मज़बूत कर रहे थे।
پھر اُنہوں نے راجوں اور کاری گروں کو پیسے دے کر کام پر لگایا اور صور اور صیدا کے باشندوں سے دیودار کی لکڑی منگوائی۔ یہ لکڑی لبنان کے پہاڑی علاقے سے سمندر تک لائی گئی اور وہاں سے سمندر کے راستے یافا پہنچائی گئی۔ اسرائیلیوں نے معاوضے میں کھانے پینے کی چیزیں اور زیتون کا تیل دے دیا۔ فارس کے بادشاہ خورس نے اُنہیں یہ کروانے کی اجازت دی تھی۔
امامِ اعظم خِلقیاہ کے پاس جا کر اُنہوں نے اُسے وہ پیسے دیئے جو لاوی کے دربانوں نے رب کے گھر میں جمع کئے تھے۔ یہ ہدیئے منسّی اور افرائیم کے باشندوں، اسرائیل کے تمام بچے ہوئے لوگوں اور یہوداہ، بن یمین اور یروشلم کے رہنے والوں کی طرف سے پیش کئے گئے تھے۔
کاری گروں اور تعمیر کرنے والوں نے اِن پیسوں سے تراشے ہوئے پتھر اور شہتیروں کی لکڑی بھی خریدی۔ عمارتوں میں شہتیروں کو بدلنے کی ضرورت تھی، کیونکہ یہوداہ کے بادشاہوں نے اُن پر دھیان نہیں دیا تھا، لہٰذا وہ گل گئے تھے۔