8 اگر آپ اُن کے ساتھ مل کر نکلیں تاکہ مضبوطی سے دشمن سے لڑیں تو اللہ آپ کو دشمن کے سامنے گرا دے گا۔ کیونکہ اللہ کو آپ کی مدد کرنے اور آپ کو گرانے کی قدرت حاصل ہے۔“
8 اَور اگر تُو میدان جنگ میں جائے اَور بہادری سے جنگ لڑے، پھر بھی خُدا تُجھے دُشمن کے آگے شِکست دے گا کیونکہ فتح یا شِکست دینے میں خُدا ہی میں قُدرت ہے۔“
8 अगर आप उनके साथ मिलकर निकलें ताकि मज़बूती से दुश्मन से लड़ें तो अल्लाह आपको दुश्मन के सामने गिरा देगा। क्योंकि अल्लाह को आपकी मदद करने और आपको गिराने की क़ुदरत हासिल है।”
آسا نے رب اپنے خدا سے التماس کی، ”اے رب، صرف تُو ہی بےبسوں کو طاقت وروں کے حملوں سے محفوظ رکھ سکتا ہے۔ اے رب ہمارے خدا، ہماری مدد کر! کیونکہ ہم تجھ پر بھروسا رکھتے ہیں۔ تیرا ہی نام لے کر ہم اِس بڑی فوج کا مقابلہ کرنے کے لئے نکلے ہیں۔ اے رب، تُو ہی ہمارا خدا ہے۔ ایسا نہ ہونے دے کہ انسان تیری مرضی کی خلاف ورزی کرنے میں کامیاب ہو جائے۔“
دعا کی، ”اے رب، ہمارے باپ دادا کے خدا! تُو ہی آسمان پر تخت نشین خدا ہے، اور تُو ہی دنیا کے تمام ممالک پر حکومت کرتا ہے۔ تیرے ہاتھ میں قدرت اور طاقت ہے۔ کوئی بھی تیرا مقابلہ نہیں کر سکتا۔
اے نوجوان، جب تک تُو جوان ہے خوش رہ اور جوانی کے مزے لیتا رہ۔ جو کچھ تیرا دل چاہے اور تیری آنکھوں کو پسند آئے وہ کر، لیکن یاد رہے کہ جو کچھ بھی تُو کرے اُس کا جواب اللہ تجھ سے طلب کرے گا۔
مَیں نے سورج تلے مزید کچھ دیکھا۔ یقینی بات نہیں کہ مقابلے میں سب سے تیز دوڑنے والا جیت جائے، کہ جنگ میں پہلوان فتح پائے، کہ دانش مند کو خوراک حاصل ہو، کہ سمجھ دار کو دولت ملے یا کہ عالِم منظوری پائے۔ نہیں، سب کچھ موقع اور اتفاق پر منحصر ہوتا ہے۔
جب میکایاہ اخی اب کے سامنے کھڑا ہوا تو بادشاہ نے پوچھا، ”میکایاہ، کیا ہم رامات جِلعاد پر حملہ کریں یا مَیں اِس ارادے سے باز رہوں؟“ میکایاہ نے جواب دیا، ”اُس پر حملہ کریں، کیونکہ اُنہیں آپ کے حوالے کر دیا جائے گا، اور آپ کو کامیابی حاصل ہو گی۔“
اِس لئے مَیں تیری یہ درخواست پوری کر کے تجھے حکمت اور سمجھ عطا کروں گا۔ ساتھ ساتھ مَیں تجھے اُتنا مال و دولت اور اُتنی عزت دوں گا جتنی نہ ماضی میں کسی بادشاہ کو حاصل تھی، نہ مستقبل میں کبھی کسی کو حاصل ہو گی۔“
یونتن نے اپنے جوان سلاح بردار سے کہا، ”آؤ، ہم پرلی طرف جائیں جہاں اِن نامختونوں کی چوکی ہے۔ شاید رب ہماری مدد کرے، کیونکہ اُس کے نزدیک کوئی فرق نہیں کہ ہم زیادہ ہوں یا کم۔“
پھر رب نے جدعون سے فرمایا، ”مَیں اِن 300 چاٹنے والے آدمیوں کے ذریعے اسرائیل کو بچا کر مِدیانیوں کو تیرے حوالے کر دوں گا۔ باقی تمام مردوں کو فارغ کر۔ وہ سب اپنے اپنے گھر واپس چلے جائیں۔“