33 اِن واقعات کے باوجود یرُبعام اپنی شریر حرکتوں سے باز نہ آیا۔ عام لوگوں کو امام بنانے کا سلسلہ جاری رہا۔ جو کوئی بھی امام بننا چاہتا اُسے وہ اونچی جگہوں کے مندروں میں خدمت کرنے کے لئے مخصوص کرتا تھا۔
33 اِس ماجرے کے بعد بھی یرُبعامؔ اَپنی بُری روِشوں سے باز نہ آیا، اُس نے تمام اُونچے مقامات کے واسطے اَپنی ساری عوام میں سے کاہِنؔ مُقرّر کئے۔ اَورجو کویٔی کاہِنؔ بننا چاہے اُس نے اُنہیں اُونچے مقامات کے لیٔے کاہِنؔ مخصُوص کر دیا۔
33 اِس ماجرا کے بعد بھی یرُبعاؔم اپنی بُری راہ سے باز نہ آیا بلکہ اُس نے عوام میں سے اُونچے مقاموں کے کاہِن ٹھہرائے۔ جِس کِسی نے چاہا اُسے اُس نے مخصُوص کِیا تاکہ اُونچے مقاموں کے لِئے کاہِن ہوں۔
33 इन वाक़ियात के बावुजूद यरुबियाम अपनी शरीर हरकतों से बाज़ न आया। आम लोगों को इमाम बनाने का सिलसिला जारी रहा। जो कोई भी इमाम बनना चाहता उसे वह ऊँची जगहों के मंदिरों में ख़िदमत करने के लिए मख़सूस करता था।
لیکن آپ نے رب کے اماموں یعنی ہارون کی اولاد کو لاویوں سمیت ملک سے نکال کر اُن کی جگہ ایسے پجاری خدمت کے لئے مقرر کئے جیسے بُت پرست قوموں میں پائے جاتے ہیں۔ جو بھی چاہتا ہے کہ اُسے مخصوص کر کے امام بنایا جائے اُسے صرف ایک جوان بَیل اور سات مینڈھے پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ اِن نام نہاد خداؤں کا پجاری بننے کے لئے کافی ہے۔
ساتھ ساتھ شریر اور دھوکے باز لوگ اپنے غلط کاموں میں ترقی کرتے جائیں گے۔ وہ دوسروں کو غلط راہ پر لے جائیں گے اور اُنہیں خود بھی غلط راہ پر لایا جائے گا۔
یہ سب اپنے بھائی ہارون اور اُس کے بیٹوں کو پہنانا۔ اُن کے سروں پر تیل اُنڈیل کر اُنہیں مسح کرنا۔ یوں اُنہیں اُن کے عُہدے پر مقرر کر کے میری خدمت کے لئے مخصوص کرنا۔
اُس کا طرزِ زندگی رب کو پسند نہیں تھا، کیونکہ وہ اپنے باپ کے نمونے پر چلتا رہا۔ جو بدی یرُبعام نے اسرائیل کو کرنے پر اُکسایا تھا اُس سے ندب بھی دُور نہ ہوا۔
توبھی وہ یرُبعام بن نباط کے اُن گناہوں سے باز نہ آیا جو کرنے پر یرُبعام نے اسرائیل کو اُکسایا تھا۔ بیت ایل اور دان میں قائم سونے کے بچھڑوں کی پوجا ختم نہ ہوئی۔
یہ سن کر بیت ایل کے امام اَمَصیاہ نے اسرائیل کے بادشاہ یرُبعام کو اطلاع دی، ”عاموس اسرائیل کے درمیان ہی آپ کے خلاف سازشیں کر رہا ہے! ملک اُس کے پیغام برداشت نہیں کر سکتا،
اے رب، تیری آنکھیں دیانت داری دیکھنا چاہتی ہیں۔ تُو نے اُنہیں مارا، لیکن اُنہیں دُکھ نہ ہوا۔ تُو نے اُنہیں کچل ڈالا، لیکن وہ تربیت پانے کے لئے تیار نہیں۔ اُنہوں نے اپنے چہرے کو پتھر سے کہیں زیادہ سخت بنا کر توبہ کرنے سے انکار کیا ہے۔