پِھر مَیں نے اُس سے پُوچھا کہ تُو کِس کی بیٹی ہے؟ اُس نے کہا مَیں بیتوایلؔ کی بیٹی ہُوں۔ وہ نحورؔ کا بیٹا ہے جو مِلکاہؔ سے پَیدا ہُؤا۔ پِھر مَیں نے اُس کی ناک میں نتھ اور اُس کے ہاتھوں میں کڑے پہنا دِئے۔
اور فرِعونؔ نے اپنی انگُشتری اپنے ہاتھ سے نِکال کر یُوسفؔ کے ہاتھ میں پہنا دی اور اُسے بارِیک کتان کے لِباس میں آراستہ کروا کر سونے کا طَوق اُس کے گلے میں پہنایا۔
اور کیا مَرد کیا عَورت جِتنوں کا دِل چاہا وہ سب جُگنو بالیاں انگشتریاں اور بازُوبند جو سب سونے کے زیور تھے لانے لگے۔ اِس طریقہ سے لوگوں نے خُداوند کو سونے کا ہدیہ دِیا۔