اَور داویؔد نوبؔ میں احِیملکؔ کاہِنؔ کے پاس آئے اَور جَب احِیملکؔ داویؔد سے مِلے تو وہ کانپ اُٹھے اَور اُنہُوں نے پُوچھا، ”آپ اکیلے کیوں؟ آپ کے ساتھ کویٔی اَور کیوں نہیں؟“
اُس نے کاہِنوں کے شہر نوبؔ کو بھی اُس کے مَردوں اَور عورتوں، بچّوں اَور شیرخواروں بَلکہ اُس کے گائے بَیلوں، گدھوں اَور بھیڑوں کو بھی تلوار سے تہِ تیغ کر ڈالا۔
داویؔد نے احِیملکؔ کاہِنؔ کو جَواب دیا، ”بادشاہ نے ایک خاص کام میرے سُپرد کیا ہے اَور مُجھ سے کہا ہے، ’آپ کے خاص مقصد اَور آپ کی ہدایات کے متعلّق کسی کو کویٔی علم نہ ہو۔‘ میرے آدمیوں کی بات تو مَیں نے اُنہیں بتا دی ہے کہ وہ مُجھے ایک مقام پر ملیں۔