1 دُوسری مُصیبت کتنی بڑی ہے! مَیں اُس آدمی کی مانند ہُوں جو انگور توڑنے کے وقت گرمیوں کا پھل جمع کرتا ہے؛ لیکن اُسے کھانے کے لیٔے انگور کا ایک گُچّھا بھی نہیں، اَور نہ میرا مَن چاہا اَنجیر کا پہلا پھل ہے۔
1 مُجھ پر افسوس! مَیں تابِستانی میوہ جمع ہونے اور اُنگُور توڑنے کے بعد کی خوشہ چِینی کی مانِند ہُوں۔ نہ کھانے کو کوئی خوشہ اور نہ پہلا پکّا دِل پسند انجِیر ہے۔
1 हाय, मुझ पर अफ़सोस! मैं उस शख़्स की मानिंद हूँ जो फ़सल के जमा होने पर अंगूर के बाग़ में से गुज़र जाता है ताकि बचा हुआ थोड़ा-बहुत फल मिल जाए, लेकिन एक गुच्छा तक बाक़ी नहीं। मैं उस आदमी की मानिंद हूँ जो अंजीर का पहला फल मिलने की उम्मीद रखता है लेकिन एक भी नहीं मिलता।
1 ہائے، مجھ پر افسوس! مَیں اُس شخص کی مانند ہوں جو فصل کے جمع ہونے پر انگور کے باغ میں سے گزر جاتا ہے تاکہ بچا ہوا تھوڑا بہت پھل مل جائے، لیکن ایک گُچھا تک باقی نہیں۔ مَیں اُس آدمی کی مانند ہوں جو انجیر کا پہلا پھل ملنے کی اُمید رکھتا ہے لیکن ایک بھی نہیں ملتا۔
جَب مَیں نے اِسرائیل کو پایا، تو وہ گویا بیابان کے انگوروں کی مانند تھے؛ اَور جَب مَیں نے تمہارے آباؤاَجداد کو دیکھا، تو یُوں لگاکہ مَیں اَنجیر کے درخت پر پہلا پھل دیکھ رہا ہُوں۔ لیکن جَب وہ بَعل پعورؔ کے پاس آئے، تَب اَپنے آپ کو اُس شرمناک بُت کے لیٔے مخصُوص کیا اَور جِس چیز کو عزیز رکھتے تھے اُسی کی مانند حقیر بَن گیٔے۔
اَور اُس کے جلالی حُسن کا مُرجھاتا ہُوا پھُول، جو نہایت سرسبز و شاداب وادی کے سَر پر رکھا ہُواہے، وہ اَپنے موسم سے پہلے ہی پکے ہُوئے اَنجیر کی مانند ہوگا جسے کویٔی دیکھتے ہی نوچ لے، اَور نگل جائے۔
پھر بھی کچھ خُوشہ باقی بچیں گے، ٹھیک اُس طرح جَیسے زَیتُون کے درخت کو ہلانے کے بعد بھی دو یا تین پھل چوٹی کی شاخوں پر، اَور چار یا پانچ پھلدار شاخوں پر بچ جاتے ہیں،“ یَاہوِہ اِسرائیل کا خُدا یُوں فرماتے ہیں۔
اَے میری ماں، مُجھ پر لعنت ہے، جو تُم نے مُجھ جَیسے اِنسان کو پیدا کیا، جِس سے سارا مُلک لڑتا اَور جھگڑتا ہے! نہ تو مَیں نے کسی کو قرض دیا، اَور نہ کسی سے اُدھار لیا، پھر بھی ہر شخص مُجھ پر لعنت بھیجتا ہے۔
مُجھے ایک پہلوٹھا بچّہ پیدا کرنے والی، زچّہ کے چِلّانے کی آواز سُنائی دے رہی ہے، یہ صِیّونؔ کی بیٹی کی چِلّاہٹ ہے، جو سانس لینے کو ہانپ رہی ہے وہ اَپنے ہاتھ پھیلا کر لوگوں سے کہہ رہی ہے، ”افسوس! میں بے ہوش ہو رہی ہوں میری جان قاتلوں کے حوالے کر دی گئی ہے۔“
زمین کی اِنتہا سے ہم یہ نغمہ سُنتے ہیں: ”صادق کے لیٔے جلال و عظمت۔“ لیکن مَیں نے کہا، ”ہائے میں برباد ہُوا، میں برباد ہُوا! مُجھ پر افسوس! دغابازوں نے دغا کی! ہاں، دغابازوں نے بڑی دغا کی!“
”میں چِلّا اُٹھا! مُجھ پر افسوس! میں تباہ ہو گیا! کیونکہ میرے ہونٹ ناپاک ہیں اَور مَیں ناپاک ہونٹوں والے لوگوں کے درمیان رہتا ہُوں اَور مَیں نے بادشاہ کو جو قادرمُطلق یَاہوِہ ہے اَپنی آنکھوں سے دیکھاہے۔“
”یروشلیمؔ کی گلیوں میں اِدھر اُدھر گشت لگا کر، اَپنے چاروں طرف دیکھو اَور غور کرو، اُس کے چوراہوں میں تلاش کرو، اگر تُمہیں وہاں ایک بھی اَیسا شخص ملے جو ایمانداری سے پیش آتا ہو اَور سچّائی کا طالب ہو، تو میں اِس شہر کو مُعاف کر دُوں گا۔