”اگر کویٔی اِنسان اَپنی چاندی یا دیگر سامان اَپنے پڑوسی کے پاس بطور اَمانت رکھے اَور وہ پڑوسی کے گھر سے چوری ہو جائے اَور چور پکڑا جائے تو وہ اُس کا دُگنا اَدا کرے۔
”اگر کویٔی اَپنے پڑوسی کے خِلاف گُناہ کرے اَور یَاہوِہ سے دغا کرے اَور اَپنے پڑوسی کی اَمانت یا جو چیز اُس کے سُپرد کی گئی ہو، واپس نہ کرے، یا اَپنے پڑوسی کو لُوٹے یا اُس پر ظُلم کرے۔
لیکن زکّائیؔ نے کھڑے ہوکر خُداوؔند سے کہا، ”دیکھئے، خُداوؔند! میں اَپنا آدھا مال غریبوں کو ابھی دیتا ہُوں اَور اگر مَیں نے دھوکے سے کسی کا کُچھ لیا ہے تو اُس کا چَو گُنا واپس کرتا ہُوں۔“