”بنی اِسرائیل سے کہو: ’کویٔی اِسرائیلی یا اِسرائیل میں رہنے والا کویٔی پردیسی جو اَپنی اَولاد میں سے کسی کو مولکؔ بُت کے لیٔے قُربانی کرے، تو وہ ضروُر جان سے ماراجائے۔ جماعت کے لوگ اُسے سنگسار کریں۔
کیا یَاہوِہ ہزار مینڈھوں، اَور تیل کی دس ہزار نہروں سے خُوش ہونگے؟ کیا میں اَپنی سرکشی کے عوض اَپنے پہلوٹھے کو دُوں، اَپنی جَوانی کے پھل کو اَپنی جان کے گُناہوں کے بدلے میں دے دُوں؟
اگر تُم یَاہوِہ سے ڈرتے اُن کی پرستش کرتے رہو اَور اُن کی فرماں برداری کرو اُن کے حُکموں سے سرکشی نہ کرو اَور تُم اَور وہ بادشاہ جو تُم پر حُکمرانی کرے یَاہوِہ اَپنے خُدا کی پیروی کرتے رہو تو ٹھیک!
اُنہُوں نے بِن ہِنَّومؔ کی وادی میں تُوفتؔ نام کے اُونچے مقامات تعمیر کئے تاکہ وہاں اَپنے بیٹوں اَور بیٹیوں کو آگ میں جَلا دیں۔ جِس کا نہ مَیں نے حُکم دیا نہ یہ بات کبھی میرے ذہن میں آئی۔