26 اُس وقت یہوشُعؔ نے یہ قَسم کھائی کہ: ”وہ شخص یَاہوِہ کے حُضُور ملعُون ٹھہرے گا، جو اِس یریحوؔ شہر کو پھر سے تعمیر کرنے کا بیڑا اُٹھائے: ”اُس کی بُنیاد رکھےگا؛ وہ اَپنے بڑے بیٹے کو کھو دے گا، اَور اَپنے چُھوٹے بیٹے کی جان گنوا کر اُس کے پھاٹک لگوائے گا۔“
26 اور یشُوع نے اُس وقت اُن کو قَسم دے کر تاکِید کی اور کہا کہ جو شخص اُٹھ کر اِس یرِیحُو شہر کو پِھر بنائے وہ خُداوند کے حضُور ملعُون ہو وہ اپنے پہلوٹھے کو اُس کی نیو ڈالتے وقت اور اپنے سب سے چھوٹے بیٹے کو اُس کے پھاٹک لگواتے وقت کھو بَیٹھے گا۔
26 उस वक़्त यशुअ ने क़सम खाई, “रब की लानत उस पर हो जो यरीहू का शहर नए सिरे से तामीर करने की कोशिश करे। शहर की बुनियाद रखते वक़्त वह अपने पहलौठे से महरूम हो जाएगा, और उसके दरवाज़ों को खड़ा करते वक़्त वह अपने सबसे छोटे बेटे से हाथ धो बैठेगा।”
26 اُس وقت یشوع نے قَسم کھائی، ”رب کی لعنت اُس پر ہو جو یریحو کا شہر نئے سرے سے تعمیر کرنے کی کوشش کرے۔ شہر کی بنیاد رکھتے وقت وہ اپنے پہلوٹھے سے محروم ہو جائے گا، اور اُس کے دروازوں کو کھڑا کرتے وقت وہ اپنے سب سے چھوٹے بیٹے سے ہاتھ دھو بیٹھے گا۔“
احابؔ کے زمانہ میں بیت ایل کے حی ایل نے یریحوؔ شہر کو دوبارہ تعمیر کیا۔ اَور جَب اُس نے اِس کی بُنیاد ڈالی تو اُس کا پہلوٹھا بیٹا ابیرامؔ مَر گیا اَور جَب اُس نے شہر کے پھاٹک لگائے تو اُس کا سَب سے چھوٹا بیٹا سِگُوبؔ مَر گیا۔ یہ یَاہوِہ کے کلام کے مُطابق ہُوا جو اُنہُوں نے یہوشُعؔ بِن نُونؔ کی مَعرفت فرمایا تھا۔
بعض یہُودی عامِل بھی اِدھر اُدھر جا کر خُداوؔند یِسوعؔ المسیح کے نام سے جھاڑ پھُونک کرنے لگے۔ وہ بدرُوحوں کو نکالنے کے لیٔے یہ کہتے تھے، ”جِس یِسوعؔ المسیح کی پَولُسؔ مُنادی کرتا ہے، میں اُسی کے نام کی قَسم دے کر تُجھے نکل جانے کا حُکم دیتا ہُوں۔“
اِدُوم کہہ سَکتا ہے، ”حالانکہ ہم برباد تو ہو گئے ہیں لیکن اَپنی ویران جگہوں کو پھر سے تعمیر کریں گے۔“ لیکن قادرمُطلق یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: ”وہ تعمیر تو کر سکتے ہیں لیکن مَیں پھر ڈھا دُوں گا۔ اَور اُن کا مُلک بدکاری کی سرزمین کہلائے گا۔ اَور وہ اَیسے لوگ ہوں گے جِن پر یَاہوِہ کا قہر ہمیشہ قائِم رہے گا۔
پھر ایلیّاہ نے فرمایا، ”اَے الِیشعؔ! تُم یہیں ٹھہرو کیونکہ یَاہوِہ مُجھے یریحوؔ کو بھیج رہے ہیں۔“ مگر الِیشعؔ نے اُن سے کہا، ”یَاہوِہ کی حیات کی قَسم اَور آپ کے جان کی قَسم مَیں آپ کو ہرگز ترک نہیں کروں گا۔“ چنانچہ وہ دونوں یریحوؔ کو روانہ ہویٔے۔