کافی عرصہ کے بعد یہُوداہؔ کی بیوی جو شُوعؔ کی بیٹی تھی مَر گئی۔ جَب ماتم کے دِن پُورے ہو گئے تو یہُوداہؔ اَپنے عدولاّمی دوست حیراہؔ کے ساتھ اَپنی بھیڑوں کی اُون کترنے والوں کے پاس تِمنؔہ کو چلا گیا۔
مَیں شاہِ اشدُودؔ کو اَور شاہِ اشقلونؔ کو ہلاک کر دُوں گا۔ مَیں عقرونؔ کے خِلاف اَپنا ہاتھ بڑھاؤں گا، جَب تک کہ آخِری فلسطینی ہلاک نہ ہو جائے، یہی یَاہوِہ قادر کا فرمان ہے۔
لہٰذا اُنہُوں نے خُدا کے صندُوق کو عقرونؔ بھیج دیا۔ اَور جوں ہی خُدا کے عہد کا صندُوق عقرونؔ میں داخل ہُوا عقرونؔ کے لوگ چِلّانے لگے، ”وہ ہمیں اَور ہمارے لوگوں کو مارنے کے لیٔے اِسرائیل کے معبُود کا صندُوق اِدھر لایٔے ہیں۔“
اَور امُوری بھی کوہِ حیریسؔ، ایّالونؔ اَور شعلبِیمؔ میں بسے رہنے پر بضِد رہے لیکن جَب یُوسیفؔ کا خاندان برسرِاقتدار آیا تو وہ بھی بیگار میں کام کرنے پر مجبُور ہو گئے۔