16 قادرمُطلق یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: ”نبی جو تمہارے درمیان نبُوّتیں کرتے ہیں اُن پر غور نہ کرو؛ وہ تُمہیں جھُوٹی اُمّیدیں دِلاتے ہیں۔ وہ رُویاؤں کا دعویٰ کرکے یَاہوِہ کے مُنہ سے نکلنے والے کلام کی نہیں بَلکہ اَپنے ہی دماغ کی خیالی باتوں کا بَیان کرتے ہیں۔
16 ربُّ الافواج یُوں فرماتا ہے کہ اُن نبِیوں کی باتیں نہ سُنو جو تُم سے نبُوّت کرتے ہیں۔ وہ تُم کو بطالت کی تعلیِم دیتے ہیں۔ وہ اپنے دِلوں کے اِلہام بیان کرتے ہیں نہ کہ خُداوند کے مُنہ کی باتیں۔
16 रब्बुल-अफ़वाज फ़रमाता है, “नबियों की पेशगोइयों पर ध्यान मत देना। वह तुम्हें फ़रेब दे रहे हैं। क्योंकि वह रब का कलाम नहीं सुनाते बल्कि महज़ अपने दिल में से उभरनेवाली रोया पेश करते हैं।
16 رب الافواج فرماتا ہے، ”نبیوں کی پیش گوئیوں پر دھیان مت دینا۔ وہ تمہیں فریب دے رہے ہیں۔ کیونکہ وہ رب کا کلام نہیں سناتے بلکہ محض اپنے دل میں سے اُبھرنے والی رویا پیش کرتے ہیں۔
تَب یَاہوِہ نے مُجھ سے فرمایا، ”یہ نبی میرا نام لے کر باطِل نبُوّتیں کرتے ہیں، نہ تو مَیں نے اُنہیں بھیجا، اَور نہ ہی مَیں نے اُنہیں حُکم دیا اَور نہ ہی اُن سے کلام کیا۔ وہ تُم لوگوں سے جھُوٹی رُویا کا دعویٰ کرتے، اَپنے ہی دِل کی مکّاری سے نبُوّت کرتے، غیب دانی، بُت پرستی کی صورت میں تُم پر ظاہر کرتے ہیں۔
اُن کی رُویتیں باطِل ہیں اَور اُن کی پیشن گوئی جھُوٹی ہے۔ وہ کہتے ہیں، ”یَاہوِہ فرماتے ہیں،“ جَب کہ یَاہوِہ نے اُنہیں نہیں بھیجا۔ پھر بھی وہ توقع رکھتے ہیں کہ اُن کے الفاظ صحیح ثابت ہوں گے۔
اَے عزیز دوستوں! تُم ہر ایک رُوح کا یقین مت کرو بَلکہ رُوحوں کو آزماؤ کہ وہ خُدا کی طرف سے ہیں یا نہیں۔ کیونکہ بہت سے جھُوٹے نبی دُنیا میں نکل چُکے ہیں۔
اُنہُوں نے یَاہوِہ کے قوانین کو ردّ کر دیا اَور اُس عہد کو حقیر جانا جسے یَاہوِہ نے اُن کے آباؤاَجداد کے ساتھ باندھا تھا۔ اُنہُوں نے اُن کی رسموں کو ترک کر دیا جِن کی مَعرفت سے یَاہوِہ اُنہیں آگاہ کرنا چاہتے تھے۔ اَور اُنہُوں نے نکمّے بُتوں کی پرستش کی اَور بطالت کے شِکار ہو گئے۔ اَور اَپنے اِردگرد کی پڑوسی قوموں کی مانند ہو گئے۔ حالانکہ یَاہوِہ نے اُنہیں بالکُل صَاف لفظوں میں تاکید کی تھی، ”تُم اُن قوموں کے نقش قدم پر مت چلنا۔“
اُس کے نبیوں اَپنی باطِل رُویتیں اَور باطِل نبُوّت کے ذریعہ اُن کے اعمال پر سفیدی پھیر دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’یَاہوِہ قادر یُوں فرماتے ہیں۔‘ جَب کہ یَاہوِہ نے کچھ نہیں فرمایا۔
اِس لیٔے اَب تُم نہ تو باطِل رُویتیں دیکھوگی اَور نہ غیب گوئی ہی کر سکوگی۔ مَیں اَپنے لوگوں کو تمہارے ہاتھوں سے بچا لُوں گا اَور تَب تُم جان لوگی کہ مَیں یَاہوِہ ہُوں۔‘ “
یعنی اِسرائیل کے وہ نبیوں جنہوں نے یروشلیمؔ کے بارے میں نبُوّت کی اَورجو سلامتی کے نہ ہوتے ہُوئے بھی اُس کے لیٔے سلامتی کی رُویا دیکھتے رہے۔ یہ یَاہوِہ قادر فرماتے ہیں۔“ ‘
ہاں، قادرمُطلق یَاہوِہ، بنی اِسرائیل کے خُدا یُوں فرماتے ہیں: ”وہ نبی اَور غیب بین جو تمہارے درمیان ہیں تُمہیں گُمراہ نہ کریں۔ اَور اَپنے اُن خواب بینوں کی نہ سُنو، جنہیں وہ تمہارے ہی کہنے سے دیکھتے ہیں۔
یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: ”تمہارے آباؤاَجداد نے مُجھ میں اَیسی کون سِی خامی پائی، کہ وہ مُجھ سے اِس قدر برگشتہ ہو گئے؟ اُنہُوں نے نکمّے بُتوں کی پیروی کی اَور خُود بھی نکمّے ہو گئے۔
اگرچہ اُنہُوں نے خُدا کے بارے میں جان لیا تھا لیکن اُنہُوں نے اُس کی تمجید اَور شُکر گُزاری نہ کی جِس کے وہ لائق تھا۔ بَلکہ اُن کے خیالات فُضول ثابت ہویٔے اَور اُن کے ناسمجھ دِلوں پر اَندھیرا چھا گیا۔
کون سا اِنسان اِس قدر دانشمند ہے جو یہ راز جان سکےگا؟ اَور کون ہے وہ جِس سے یَاہوِہ نے بَیان کیا ہے جو اُسے تفسیر سے بَیان کر سکے کہ یہ مُلک کیوں تباہ کیا گیا اَور صحرا کی مانند ویران ہُوا تاکہ کویٔی اُس میں سے سفر نہ کر سکے؟
اُس کے پھاٹک زمین میں غرق ہو گئے؛ اَور اُنہُوں نے اُس کی سلاخوں کو توڑ کر برباد کر دیا۔ اُس کا بادشاہ اَور اُس کے اُمرا قوموں میں جَلاوطن کئے گیٔے، آئین موقُوف ہو گیا، اَور اُس کے نبی اَب یَاہوِہ کی طرف سے کویٔی رُویا نہیں پاتے۔
اَور صِدقیاہؔ بِن کنعانہؔ نے اَپنے لئے لوہے کے سینگ بنوا کر اعلان کیا، ”یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: ’تُم اِن سینگوں سے ارامیوں کو اِس طرح ماروگے کہ وہ نِیست و نابود ہو جایٔیں گے۔‘ “
شاہِ اِسرائیل نے نبیوں کو جمع کیا جو تعداد میں چار سَو آدمی تھے اَور اُن سے پُوچھا، ”کیا میں راموتؔ گِلعادؔ سے جنگ کرنے جاؤں یا نہ جاؤں؟“ اُنہُوں نے جَواب دیا، ”ضروُر جاؤ کیونکہ خُدا اُسے بادشاہ کے قبضے میں کر دیں گے۔“
کیونکہ اُنہُوں نے بنی اِسرائیل میں نہایت شرمناک کام کئے، اُنہُوں نے اَپنے پڑوسیوں کی بیویوں کے ساتھ زنا کیا اَور میرا نام لے کر جھُوٹی باتیں کہیں جِن کی مَیں نے اُنہیں اِجازت نہ دی تھی۔ میں یہ جانتا ہُوں اَور اِس بات کا گواہ ہُوں،“ یَاہوِہ فرماتے ہیں۔