35 اَور اُن کے سَب بیٹے اَور بیٹیاں یعقوب کو تسلّی دیتے تھے لیکن یعقوب کو تسلّی نہ ہوتی تھی۔ وہ یہی کہتے تھے، ”نہیں، میں تو ماتم کرتا ہُوا ہی قبر میں پہُنچ جاؤں گا اَور اَپنے بیٹے سے جا ملوں گا۔“ چنانچہ یعقوب اَپنے بیٹے کے لیٔے آنسُو بہاتے رہے۔
35 اور اُس کے سب بیٹے بیٹِیاں اُسے تسلّی دینے جاتے تھے پر اُسے تسلّی نہ ہوتی تھی۔ وہ یِہی کہتا رہا کہ مَیں تو ماتم ہی کرتا ہُؤا قبر میں اپنے بیٹے سے جا مِلُوں گا۔ سو اُس کا باپ اُس کے لِئے روتا رہا۔
35 उसके तमाम बेटे-बेटियाँ उसे तसल्ली देने आए, लेकिन उसने तसल्ली पाने से इनकार किया और कहा, “मैं पाताल में उतरते हुए भी अपने बेटे के लिए मातम करूँगा।” इस हालत में वह अपने बेटे के लिए रोता रहा।
35 اُس کے تمام بیٹے بیٹیاں اُسے تسلی دینے آئے، لیکن اُس نے تسلی پانے سے انکار کیا اور کہا، ”مَیں پاتال میں اُترتے ہوئے بھی اپنے بیٹے کے لئے ماتم کروں گا۔“ اِس حالت میں وہ اپنے بیٹے کے لئے روتا رہا۔
جَب ایُّوب کے تینوں دوستوں کو اُن کی تمام مُصیبتوں اَور دردناک حالات کی خبر مِلی جو ایُّوب پر نازل ہُوئی تھیں، تو تینوں اَپنے اَپنے گھر سے ایُّوب سے مِلنے آئے، تیمانؔ سے اِلیفزؔ، شوحی سے بِلددؔ اَور نَعمات سے صُوفرؔ۔ اِن تینوں نے آپَس میں عہد کیا تھا کہ جا کر ایُّوب سے ہمدردی جتائیں گے اَور اُنہیں تسلّی دیں گے۔
اَور اُس کے گھر کے بُزرگ اُسے زمین پر سے اُٹھانے کے لیٔے اُس کے پاس آ کھڑے ہُوئے لیکن اُس نے اُٹھنے سے اِنکار کر دیا اَور اُن کے ساتھ کھانا بھی نہ کھایا۔
لیکن یعقوب نے کہا، ”میرا بیٹا تمہارے ساتھ وہاں نہ جائے گا؛ اُس کا بھایٔی مَر چُکاہے اَور صِرف وُہی باقی رہ گیا ہے۔ جِس سفر پر تُم جا رہے ہو اگر اُس کے دَوران اُسے کچھ ہو گیا تو تُم اِس بُوڑھے باپ کو نہایت غم کے ساتھ قبر میں اتاروگے۔“
یَاہوِہ یُوں فرماتے ہیں: ”رامہؔ شہر میں ایک آواز سُنایٔی دیتی ہے شدید رونے اَور ماتم کی، راخلؔ اَپنے بچّوں کے لیٔے رو رہی ہے اَور تسلّی قبُول نہیں کر رہی، کیونکہ وہ ہلاک ہو چُکے ہیں۔“
لابنؔ نے یعقوب کو جَواب دیا، ”یہ عورتیں میری بیٹیاں ہیں اَور یہ بچّے میرے بچّے ہیں اَور یہ گلّے میرے گلّے ہیں۔ جو کچھ تُمہیں نظر آتا ہے سَب میرا ہے۔ پھر بھی آج مَیں اَپنی اِن بیٹیوں یا اِن بچّوں کے لیٔے جو اُن سے ہویٔے کیا کر سَکتا ہُوں؟
تَب اِصحاقؔ نے آخِری سانس لی اَور وفات پائی اَور ضعیف اَور پُوری عمر کا ہوکر اَپنے لوگوں میں جا مِلے اَور اُن کے بیٹے عیسَوؔ اَور یعقوب نے اُن کو دفنایا۔
لیکن اَب جَب کہ وہ مَر چُکاہے تو میں روزہ کیوں رکھوں گا؟ کیا میں اُسے پھر واپس لا سَکتا ہُوں؟ میں ہی اُس کے پاس جاؤں گا لیکن وہ لَوٹ کر میرے پاس نہیں آئے گا۔“
جو کچھ بھی تمہارے ہاتھوں کو کرنا پڑے اُسے اَپنی ساری قُوّت سے کرو کیونکہ قبر میں جہاں تُم جانے کو ہو وہاں نہ کویٔی کام ہے نہ ہی کویٔی منصُوبہ؛ نہ علم ہے نہ حِکمت۔