اَور یُوناتانؔ نے گِبعؔ میں فلسطینیوں کی سرحدی چوکی پر حملہ کر دیا اَور فلسطینیوں کو اِس کی خبر ہو گئی۔ اَور شاؤل نے مُلک کے ہر حِصّہ میں نرسنگا پھنکوا کر مُنادی کرادی، ”تاکہ عِبرانی لوگ بھی سُن لیں!“
یُوناتانؔ کو فلسطینیوں کی چوکی تک پہُنچنے کے لیٔے جِس درّہ کو پار کرنا تھا اُس کے دونوں طرف ایک ایک نکیلی چٹّان تھی۔ ایک چٹّان کا نام بُوصیصؔ تھا اَور دُوسری کا سِنہؔ۔
اَور یُوناتانؔ نے اَپنے سلاح بردار سے کہا، ”آؤ، ہم اُدھر اُن نامختونوں کی چوکی تک پہُنچنے کی کوشش کریں۔ شاید یَاہوِہ ہمارے خاطِر سرگرم ہو جائیں۔ کیونکہ یَاہوِہ بہُتوں یا تھوڑوں کے ذریعہ بھی فتح دِلا سکتے ہیں اَور اُنہیں کویٔی نہیں روک سَکتا ہے۔“
ابھی اُنہیں بادشاہ بنے دو سال ہی ہُوئے تھے؛ اُنہُوں نے بنی اِسرائیل میں سے تین ہزار مَرد چُن لیٔے۔ اُن میں سے دو ہزار اُن کے ساتھ مِکماشؔ میں اَور بیت ایل کے پہاڑی علاقہ میں تھے اَور ایک ہزار یُوناتانؔ کے ساتھ گِبعہؔ میں بِنیامین کے علاقہ میں تھے۔ باقی لوگوں کو شاؤل نے اَپنے اَپنے گھر بھیج دیا۔
شموایلؔ نے پُوچھا، ”کہ تُم نے کیا کیا ہے؟“ شاؤل نے جَواب دیا، ”جَب مَیں نے دیکھا کہ فَوجی جَوان مُجھے چھوڑکر جا رہے ہیں اَور آپ مُقرّرہ وقت پر نہیں آئے اَور فلسطینی مِکماشؔ میں اِکٹھّے ہو رہے ہیں،